تجنیس

( تَجْنِیس )
{ تَج + نِیس }
( عربی )

تفصیلات


جنس  تَجْنِیس

عربی زبان سے اس مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - ایک جنس ہونے، ہم جنس ہونے کی کیفیت۔
 تجنیس کا سوال کیا اس سے ایک روز کہنے لگا اس اسب کو کہتے ہیں جو ہو یوز      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٠٣٠ )
٢ - (صنایع لفظی) دو لفظوں کا تلفظ میں مشابہ اور معنی میں مختلف ہونا۔
"مگر عرب میں آکر یہ جنس مجانست، تجنیس، مختلف بابوں میں مستعمل ہو گیا ہے?"      ( ١٩٢٩ء، عرب و ہند کے تعلقات، ١٤٣ )
٣ - [ علم ریاضی ]  عدد صحیح کو کسر کی جنس میں لے آنا۔
"بعد تجنیس کے تقسیم کیا تو خارج قسمت ٣١ تولے۔      ( ١٩٥١ء، یونانی دوا سازی، ٤٥ )
  • making of the same kind
  • making homogeneous (with);  resemblance
  • analogy;  alliteration;  punning (especially to the eye);  pun;  equivoque