صفت ذاتی
١ - کڑوا، بدذائقہ، بدمزہ۔
"گلاب کا پھول سرخ اور چنبیلی سفید کیوں ہوتی ہے، کھجور شیریں اور اندراین تلخ کیوں ہوتا ہے۔"
( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ١٧:٣ )
٢ - [ مجازا ] ناگوار، ناپسند (زندگی، تجربہ، جواب وغیرہ)
"زندگی تلخ و دشوار تھی مگر قوت لایموت کی فکر بھی ناچار تھی۔"
( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٤٥ )
٣ - بے لطف، بے مزہ، بے کیف، ناگوار (عیش، خواب وغیرہ)
"تمام عیش آپس کی ناسازگاری سے تلخ رہتا ہے۔"
( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٧٥ )
٤ - سخت، دشوار۔
کوئی نہیں ہے غم گسار انساں کیا تلخ ہے روزگار انساں
( ١٩٢٢ء، بانگِ درا، ١٣٥ )
٥ - تندو تیز، بدزبان۔
"مؤلف نے دین الٰہی پر بڑی تلخ نکتہ چینی کی ہے۔"
( ١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٩٣:٣ )
٦ - [ تصوف ] وہ امر جو موافق طبیعت سالک کے نہ ہو۔ (مصباح التعرف، 79)
٧ - ناراض، خفا۔
مے پرستوں سے نہو تلخ نوائے دخترزر جب ترے خصم ہی ٹھہرے تو خصومت کیا ہے
( ١٨٨٩ء، دیوان عنایت و سفلی، ٧٩ )
٨ - بدمزہ (ذائقے کے اعتبار سے)۔ (ماخوذ : نوراللغات)