رشک

( رَشْک )
{ رَشْک }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم جامد ہے۔ اردو میں اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٦٠٣ء میں شرحِ تمہیداتِ ہمدانی (ترجمہ) میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کسی کی خوبی یا خوش بختی دیکھ کر یہ خیال کرنا کہ ہمیں بھی یہ خوبی یا خوش بختی حاصل ہو جائے (لیکن اس کے پاس ہی رہے)، غطبہ۔
"کسی حسد کی وجہ سے موسٰی علیہ السلام نہیں روئے بلکہ رشک اور غطبہ کی بنا پر یا اپنی امت کے حال پر گریہ فرمایا۔"      ( ١٩٧٦ء، مقالاتِ کاظمی، ١٤٥ )
٢ - حسد، جلن، ڈاہ، جلاپا۔
"طاقت اور اثر و رسوخ کی اشتہا تھی جس نے لالچ اور رشک و حسد کی شکل اختیار کر لی۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٢٤ )
٣ - ہم پیشگی یا ہمسری وغیرہ کی چونپ، رقابت، ہم پیشہ ہونے کا حسد۔
"اس کے چہرے پہ وہ کیفیت باقی رہ گئی جیسے اسے رانی نہ بننے پر یا جنگلوں میں جنم لینے پر ذرا بھی افسوس یا رشک نہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، جوالامکھ، ٨٣ )
٤ - جس کے وصف پر حریف کو رشک ہو، جس کے کمال کے مقابل کوئی باکمال شرمندہ ہو کر رہ جائے۔
٥ - [ مجازا (حریف سے) ]  بہتر و برتر، قابلِ رشک؛ رشک انگیز۔
"تمام عمارات رشک نگارخانہ چیں بنی ہوئی تھیں۔"      ( ١٩٢٠ء، رہنمائے قلعہ دہلی، ٢ )
  • envy
  • emulation
  • jealousy
  • grudge
  • spite
  • malice