خلاف

( خِلاف )
{ خِلاف }
( عربی )

تفصیلات


خلف  خِلاف

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو بطور صفت اور گاہے بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - جھوٹ، غلط۔
 ہاں دیکھ تو یہ لاف گزاف اے ساقی یہ بات ہے کس درجہ خلاف اے ساقی      ( ١٩٣٧ء، جنون و حکمت، ١٣١ )
٢ - اختلاف۔
"اس نے اطاعت کی تو فبہا ورنہ فوراً قتل کروں گا تم کو خلاف نہ ہو گا۔"      ( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ١٥٩:٣ )
٣ - مخالف، دشمنی، برخلافی۔
 ہر بشر ہم جنس کا دشمن ہے میرے کی طرح دیکھتا ہوں صورتِ شطرنج میں گھر گھر خلاف    ( ١٩٠٧ء، دفتر خیال، ٧٠ )
٤ - برخلاف ہونا، ایفا نہ کرنا (وعدہ وغیرہ کا)۔
 چلایا ہاتھ مار کے زانو پہ ابن سعد زیبا دلاوروں کو نہیں ہے خلاف وعد    ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٣٥٨:١ )
٥ - [ علم الکلام۔ ]  وہ علم جس میں اختلافی مسائل سے بحث ہوتی ہے، بحث و مناظر کا علم، علم الجدل، مناظرہ۔
"فقہ اور خلاف میں یکتا تھا۔"      ( ١٨٩٥ء، تہذیب الاخلاق، ٣٥:٢ )
٦ - پیچھے ہٹ کر کھڑا ہونا۔ (اردو قانونی ڈکشنری)
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - برعکس، ناموافق، برخلاف۔
"کسی بھی سیاسی جماعت کے خلاف حکومت کی کارروائی اس جماعت کے عمل کا ردعمل ہو گا۔"      ( ١٩٨٦ء، جنگ، کراچی، ٥ )
٢ - بے جا، نامناسب۔
"جب خداوند نے تقدیر کی تو اب آپ کو شک لانا خلاف ہے کیونکہ خداوند کبھی کسی سے جھوٹ نہیں بولتے ہیں۔"      ( ١٨٩٦ء، لعل نامہ، ٢٣٦:١ )
٣ - جھوٹا (وعدہ وغیرہ)۔
 وعدے تھے سب خلاف جو تجھ لب سے ہم سنے یہ لعل قیمتی دیکھو جھوٹا نکل گیا    ( ١٧٥٦ء، آرزو، (نکات الشعراء، ٢١٨:٢) )
٤ - مخالفت، دشمن۔
 اس رسم و راہ پر تو بگڑتے ہیں بار بار کیا جانے کیا ہو دل سے وہ ہو جائیں گر خلاف    ( ١٩٠٣ء، سفینۂ نوح، ٧٠ )
٥ - اختلاف کرنے والا، ناموافق رائے رکھنے والا۔
"بیوی کو کسی امیر کے یہاں نہ جانے دیتا، مینا بازار کے آنے کے بھی خلاف تھا۔"    ( ١٩٢٥ء، مینابازار، شرر، ٩٣ )
١ - خلاف بنانا
مخالفت پر آمادہ کرنا، برگشتہ کرنا۔"میں نے سنا ہے افشین کی طرف سے بفا کبیر آیا ہے اور لوگوں کو آپ کے خلاف بنا رہا ہے۔"      ( ١٩١٨ء، بابک خدمی، ١٢٦ )
  • Contrary
  • opposite;  opposition
  • contrariety;  hostility
  • enmity;  the contrary of truth
  • falsehood;  in opposition (to)
  • contrary (to)
  • adverse(to)
  • against