قاعدہ

( قاعِدَہ )
{ قا + عِدَہ }
( عربی )

تفصیلات


قعد  قاعِدَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں معنی و ساخت کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : قاعِدے [قا + عِدے]
جمع   : قاعِدے [قا + عِدے]
جمع استثنائی   : قَواعِد [قوا + عِد]
جمع غیر ندائی   : قاعِدوں [قا + عِدوں (واؤ مجہول)]
١ - اُصول۔
 نہیں دشوار کچھ صحت پر اس کی شرط بدنا ہے جو دنیا دار ہے وہ قاعدے کی رو سے ادنٰی ہے      ( ١٩٢١ء، کلیاتِ اکبر، ٧٣:٢ )
٢ - دستور، رسم، رواج، رِیت۔
"ایسے نامعلوم جرموں میں قاعدہ ہے کہ ایسی باتیں کہہ دی جاتی ہیں یا مشہور ہو جاتی ہیں اگرچہ حقیقت نہ ہو۔"      ( ١٩٢٤ء، خونی راز، ٩٨ )
٣ - قانون، آئین، ضابطہ۔
"ہم اس نظم یا قاعدے کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔"      ( ١٩٧٣ء، نکلیائی توانائی، ٤٦ )
٤ - طرز، طریقہ، ڈھنگ۔
 تلوار کا قاعدہ ہے ایسا یکساں نہیں پڑتے ہاتھ اصلا      ( ١٩١٨ء، مطع انوار، ١٦٥ )
٥ - خصلت، عادت، طریقہ۔
"بہار، بنگال اور اُڑیسہ میں میرا قاعدہ تھا کہ میں پہلی تاریخ کو اپنی تنخواہ وصول کرتا تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٣٢٠ )
٦ - بنیاد، نیو، جڑ۔
"وہ پاکستان میں روز بروز تنہا ہوتے جائیں گے، ان کا قاعدہ (Base) سکڑ جائے گا۔"      ( ١٩٨٥ء، پنجاب کا مقدمہ، ٧٣ )
٧ - پیندا، تلا۔
"پس کُوے کا پانی ڈول کے سطح بیرونی قاعدے کو اس موافق دباتا ہے جس موافق ڈول کے اندر کا پانی سطح اندرونی قاعدے کو یعنی ڈول کا پانی نیچے کے پانی کے دباؤ کی قوت کو توڑتا ہے"      ( ١٨٣٨ء، ستہ شمسیہ، ٣٠:٣ )
٨ - [ معماری ]  بیٹھک، کرسی، پایہَ۔
"عام طور پر قاعدے کا عرض، ستون کے عرض سے ٢ سے ٣ گُنے تک رکھا جاتا ہے۔"      ( ١٩٤١ء، تعمیروں کا نظریہ اور تجویز (ترجمہ)، ٦٦٨:٢ )
٩ - [ مجازا ]  کسی بھاری چیز کو حرکت دیتے وقت بیرم کے نیچے رکھی جانے والی سخت چیز۔
"جو چیز سخت کہ بیرم کے نیچے رکھتے ہیں اس کو قاعدہ کہتے ہیں۔"      ( ١٨٤٥ء، مطلع العلوم (ترجمہ)، ٣٤٠ )
١٠ - [ نباتیات، حیوانیات ] وہ آخری حصہ جہاں کوئی عضو یہ تنے سے جڑا ہوتا ہے، جوڑ، پیندی۔
"بھیجے کے قاعدے سے جھلیاں اور دموی عروق نکل چکیں تو دو بڑے رسوں جیسے بندجن کو ساقین دماغ . کہتے ہیں۔"    ( ١٩٤٥ء، پریکٹیکل اناٹمی (ترجمہ)، ٣٦٦:٣ )
١١ - [ نباتیات ] ڈنٹھل۔
"شاخیں چوڑی اور پتے جیسی ہوتی ہیں جس میں چھوٹا سا قاعدہ (Stalk) بھی موجود ہوتا ہے۔"    ( ١٩٦٨ء، بے تخم نباتیات، ٢٥٥:١ )
١٢ - ادب، احترام (قدیم)۔
"اول تی نھیں رکھیا اپنا قاعدہ، اتیال پچھتاوے تو کیا فائدا۔"      ( ١٦٣٥ء، سب رس، ١٨٨ )
١٣ - بچوں کو پڑھانے کی ابتدائی کتاب جس میں حروف تہجی اور ان کے آسان مرکبات درج ہوتے ہیں، ابتدائی کتاب۔
"مزمل نے اس کے ساتھ میں قاعدہ اور سلیٹ تھما دی۔"      ( ١٩٨١ء، چلتا مسافر، ١٦٩ )
١٤ - [ فقہ ]  نماز میں دو رکعت کے بعد خاص طریقے سے دو زانو بیٹھنا (چار رکعت والی نماز میں پہلے قاعدے کو قاعدۂ اولٰی کہتے ہیں اور چار رکعت کے بعد کے قاعدہ کو قاعدۂ آخر کہتے ہیں۔
"رعایت ترتیب کی اون کاموں میں جو نماز میں مکرر آتے ہیں تو تکبیر تحریمہ اور قاعدہ اخیر میں رعایت ترتیب کی فرض ہے۔"      ( ١٨٦٧ء، نورالہدایہ (ترجمہ)، ٩٥:١ )
١٥ - [ ہندسہ ]  وہ جس پر عمود، مثلث یا شکل متوازی الاضلاع واقع ہو۔
"قاعدہ ا ب کسی بھی مناسب لمبائی کا کھینچو۔"      ( ١٩٦٣ء، نیا حساب برائے جماعت ہشتم، ١٩٣ )
١٦ - گُر، سوال حل کرنے کا آسان طریقہ۔
"مثلث قائمۃ الزاویہ میں . وتر دریافت کرنے کا قاعدہ۔"      ( ١٨٧٢ء، کتاب قواعد علم مساحت، ٧ )
١٧ - قرینہ، سلقیہ، ڈھنگ۔
"یوں بھی جوان قاعدے کا تھا مگر لڑکیوں کو لبھانے میں بالکل کورا۔"      ( ١٩٧٥ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ٤٩٣ )
١٨ - (غلط العوام) قائزہ، گھوڑے کے لگام کو دُمچی سے باندھنا۔ (فرہنگ آصفیہ)
  • basis
  • foundation
  • ground work;  base (of a geom. fig.
  • or of a column);  a pedestal;  (in Gram.) a rule;  rule
  • regulation
  • law
  • maxim;  institution;  custom
  • habit
  • practice
  • manner;  a first reading-book