صحیح

( صَحِیح )
{ صَحِیح }
( عربی )

تفصیلات


صحح  صَحِیح

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے بعینہ اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٤١ء کو "دیوانِ شاکر ناجی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - عیب یا غلطی سے مبرا، نقص سے پاک، بے عیب۔
"آج دنیا کا صحیح سے صحیح دماغ بھی اس کیفیت کا اندازہ مشکل سے کر سکتا ہے۔"      ( ١٩٣٤ء، قرآنی قصے، ٥ )
٢ - درست، ٹھیک، سچ، قاعدے اور ضابطے کے مطابق، راست، بجا۔
"وہ ہر سال نہایت درست اور صحیح بجٹ بنا لیتے تھے۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٨٠٥ )
٣ - تندرست، چنگا، اچھا صحت مند۔
 کیونکر ہو ایک وصفِ لب و چشم واسطی ہے تفرقہ مزاجِ علیل و صحیح میں      ( ١٨٧٠ء، کلیاتِ واسطی، ١٢٢:١ )
٤ - [ ریاضی ]  سالم (عدد)، وہ عدد جس میں کسر نہ ہو۔
"صحیح کی دو قسمیں ہیں منطق ہوتا ہے یا اصم۔"      ( ١٨٤٥ء، مطلع العلوم، (ترجمہ)، ٣١٨ )
٥ - [ عروض ]  شعر کے عروض و ضرب جو باوجود جواز کے علت و نقصان سے پاک اور سالم ہوں۔
"صحیح وہ عروض اور ضرب جس میں کچھ نقصان نہ ہوا ہو اس کے ارکان جیسے دائرے میں تھے ویسے ہی سالم رہیں دونوں۔"      ( ١٨٧١ء، قواعد العروض، ٤٢ )
٦ - [ اصول حدیث ]  وہ روایت یا حدیث جسے دیندار اور پرہیزگار لوگوں نے ہر زمانہ میں برابر روایت کیا ہو۔
"اس طرح صحیح و حسن اور مقبول مردود وغیرہ کتنی اقسام حدیث ہیں جن کی تقسیم خود اپنی جگہ اس امر کی شاہد ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، اردو میں اصولِ تحقیق، ٤٢:١ )
اسم معرفہ ( مؤنث - واحد )
١ - حدیث کی چھ یا سات کتابوں میں سے ہر ایک جسے صحیح بخاری، صحیح مسلم۔
"وہ چھ کتابیں جو اسلام میں مقرر اور مشہور ہیں . صحیح بخاری، صحیح مسلم، جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن نسائی اور سنن ابن ماجہ۔"      ( ١٩٥٦ء، مشکٰوۃ شریف، (مقدمہ)، ١٥:١ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ قواعد ]  حروفِ علت کے علاوہ باقی تمام حرف حرفِ صحیح کہلاتے ہیں کیونکہ وہ متغیر نہیں ہوتے۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔