عطر

( عِطْر )
{ عِطْر }
( عربی )

تفصیلات


عطر  عِطْر

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - خوشبو، بوئے خوش، سُگند۔
 گہ عطر میں ڈوبے ہیں گہے خون میں تر ہیں صحبت میں مصاحب ہیں لڑائی میں سپر ہیں      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٥٤:١ )
٢ - خوشبودار چیزوں کا کشید کیا ہوا جوہر۔
"عطری کی یہ وہ انوکھی اور لازوال قسم ہے جو نواب ساری عمر کھپانے کے بعد بھی تیار نہ کر سکے۔"      ( ١٩٨٤ء، قلمرو، ٣٢٤ )
٣ - جوہر، لَبِ لباب، خلاصہ۔
"اگر اسے سیرۃ مبارکۖ کی ضخیم کتابوں کا عطر کہا جائے تو مبالغہ نہ ہو گا۔"      ( ١٩٨٣ء، لوحِ محفوظ، ١٢ )
١ - عطر لگانا
جسم یا لباس پر عطر ملنا۔ کافور کی بُو آئی اگر عطر لگایا پوشاک جو کی قطع تو یاد آئی کفن کی      ( ١٨٣٢ء، دیوان رند، ١٥٤:١ )
٢ - عطر میں بسانا
معطر ہونا، بہت سا عظر لگنا۔"خوشبوءوں کی لپٹیں اٹھتی ہیں جیسے سارا چوک عطر میں بسا ہو۔"      ( ١٩٨٤ء، زمیں اور فلک اور، ١٠٩ )
  • Perfume
  • fragrance;  essence;  ottar (or Otto) of roses