اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - مصیبت، تکلیف، زحمت۔
"ان کے والد نے صاف انکار کر دیا اب میرا ایک ایک دن یہاں آفت ہے۔"
( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ١٢٦ )
٢ - دکھ، درد، تکلیف، صدمہ
عمر اہل تمنا نے کس آفَت میں بسر کی تھی شام کی امید نہ امید سحر کی
( ١٩٤٠ء، بے خود موہانی، کلیات، ٥٨ )
٣ - ظلم، اندھیر۔
"یہ آفت کہیں نہیں دیکھی کہ جس کا حق مار لیں اسی کو آنکھ دکھائیں۔"
( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ١١٤:١ )
٤ - بے تکا پن، بے ڈھنگا پن۔
"کیا آفت ہے صبح سے سر میں آنولے پڑے ہوئے ہیں نہانے کو جی نہیں چاہتا، جاؤ پہلے نہا لو۔"
( ١٩٣٠ء، حیات صالحہ، ٢٦ )
٥ - [ مجازا ] دشواری، مشکل، کشمکش۔
میں اس کے لطف کا محتاج اور وہ مجھ سے مستغنی محبت کا برا ہو ڈال رکھا ہے کس آفت میں
( ١٩٥٤ء، وحشت، دیوان اولین، ٢١٣ )
٦ - کسی چیز یا کیفیت کی شدت۔
جہاں گئے اس برس جنوں میں چمن ہو یا دشت سب ڈبویا بھرا ہوا تھا کہاں کا دریا کہاں کی آفت تھی چشم تر میں
( ١٩٢٧ء، شاد، میخانہ الہام، ١٩٣ )
٧ - جلدی، گھبراہٹ، پریشانی۔
کہا سن کر زبانی حال قاصد سے یہ اس نے مصیبت کیا تھی آفت کیا تھی خط لکھا تو ہوتا
( ١٨٤٩ء، کلیات ظفر، ٣:٢ )