صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - ذائقے میں شہد یا چینی جیسا، شیریں (پھیکا اور کڑا کے مقابل)۔
"وہاں ایک درخت بھی ہے جس میں میٹھے الائچی دانے لگتے ہیں۔"
( ١٩٨٩ء، دِلی دور ہے، ٥١ )
٢ - مزے کا، مزے دار، لذیذ، خوش ذائقہ۔
"آنحضرتۖ نے اپنا لعابِ مبارک ڈالا تو اس کا پانی میٹھا بن گیا۔"
( ١٩٨٤ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٤٥٤:٢ )
٣ - [ مجازا ] پیارا، اچھا، خوشگوار، دل خوش کن۔
"راجا (سراہتے ہوئے) اوہو ان کے کھیل کا مزہ تو بہت میٹھا ہے۔"
( ١٩٨٩ء، تین سنسکرت ڈرامے، ١٨٠ )
٤ - [ کنایۃ ] معتدل، متوازن۔
"مجروح کے ہاں ترقی پسندی اور غزل گوئی کا ایسا میٹھا امتزاج تھا کہ داد دینے کو بے اختیار جی چاہتا تھا۔"
( ١٩٨٧ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ٢٥ )
٥ - نرم، ہلکا، دھیما۔
"دھیمے دھیمے شور سے کمرہ بھر جاتا۔"
( ١٩٨٦ء، خیمے سے دور، ٨٩ )
٦ - (دہلی میں عموماً گھوڑے کی صفت کے طور پر مستعمل) سست، سست رفتار، ڈھیلا، کابل، کند ذہن، کم رفتار۔
"امیر منصور کے پاس ایک خدمتگار ان دنوں میں تھا کہ کچھ عروج نہ تھا لیکن بڑا میٹھا اور کابل الوجود۔"
( ٤٨٢٤ء، سیر عشتر، ٥٨ )
٧ - [ مجازا ] اٹھارھواں؛ آٹھواں جیسے میٹھا برس (فرہنگِ آصفیہ)۔
٨ - دھار کاکند، جسکی دھار کند ہو (جامع اللغات)۔
٩ - [ مجازا ] منافقانہ، منافقوں والا، منافقت کا۔
"عیارانہ لہجے اور میٹھے بتوروں سے کہا۔"
( ١٩٨٧ء، ابوالفضل صدیقی، ترنگ، ٧٥ )