محیط

( مُحِیط )
{ مُحِیط }
( عربی )

تفصیلات


حوط  اِحاطَہ  مُحِیط

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٠٠ء کو "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( واحد )
١ - [ اقلیدس ]  دائرہ، دائرے کا دور، گھیرا، احاطہ۔
"دائرے کے محیط و قطر کی نسبت . کا تین درجے اعشاریہ تک صحیح اندازہ کر لینا۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢٦٥:٥ )
٢ - بڑا دریا، بحر بےکراں، زخار سمندر۔
"دنیا ایک کچا گھڑا ممکنات کے جھکڑ اڑاتے محیط میں بہہ رہی تھی۔"      ( ١٩٨٩ء، مصروف عورت، ٦٠ )
٣ - چکر، گھیرا، گردہ، احاطہ۔
"اریٹوس تھینز جو آج سے تقریبا . مصر میں آباد تھا، نے زمین کا محیط سب سے پہلی مرتبہ دریافت کیا۔"      ( ١٩٦٤ء، طبعی جغرافیہ، ٢ )
٤ - [ تشریح ]  کسی عضو کو گھیرنے والا عضلہ۔ (فخزن الجواہر)۔
٥ - پورے عالم پر چھایا ہوا؛ (مجازاً) خدا وند تعالٰی کا ایک صفاتی نام۔
"اب کسی کو محاط کہیں کس کو خدا سمجھیں کس کو بندہ۔"      ( ١٨٨٤ء، گلدستۂ امامت، ٥٣ )
٦ - آسمان جسے زمین اور سیاروں وغیرہ پر محیط خیال کیا جاتا تھا۔
 وہم جس کے کو محیط سمجھا ہے دیکھیے تو سراب سے وہ بھی      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٤٩٥ )
صفت ذاتی ( واحد )
١ - گھیرنے والا، احاطہ کرنے والا، چھایا ہوا، گھیرے ہوئے، احاطہ کیے ہوئے۔
"مجھے پچاس سالوں پر محیط اپنی اردو دوستی کی کہانی سنانے موقع فراہم کیا۔"      ( ١٩٩٣ء، اردو نامہ، لاہور، مئی، ٢٨ )