اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بدن کے سامنے کا وہ حصہ جو پسلیوں سے نیچے اور کمر سے ملا ہوتا ہے، شکم، بطن۔
توند کالی جو کھول جائے لیٹ آ نہیں ہے تنور اس کا پیٹ
( ١٨١٠ء، مہر، کلیات : ١٠٤٣ )
٢ - حمل، گربھ۔
مگر ہے پیٹ تو خدشہ ہے اس کے گرنے کا گرا نامہ نظر ہو تو جائیں خود سرکار
( ١٩٣٨ء، کلیاتِ عریاں، ٦٨ )
٣ - [ مجازا ] اولاد۔
"اگر سعید اس طرح بھوکا سو جاتا تو دل پر کیا گزرتی، اے نادان ! بہن کے پیٹ اور اپنے پیٹ میں اتنا فرق?"
( ١٩٣٦ء، گردابِ حیات، ٤٥ )
٤ - اندرون، بھیتر، باطن، دل۔
"میں ساری کیا جانوں کہ اس کے پیٹ میں کیا ہے۔"
( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ٧٤:٢ )
٥ - خوراک، غذا، روزی۔
"سب پیٹ کی خاطر سختی اٹھاتے ہیں۔"
( ١٨٨٦ء، حیاتِ سعدی، ١٣٠ )
٦ - جوف، دور، محیط، اندر کا حصہ۔
ہیرا تھا بدن رنگ زمرد سے بھرا تھا جوہر نہ کہو پیٹ جواہر سے بھرا تھا
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٠:٢ )
٧ - گنجائش، سمائی۔ (نوراللغات)۔
٨ - کسی ظرف کا وہ وسطی حصہ جو باہر کی طرف نکلا ہو۔
"سقے نے پکارا مشک آئی ہے - گھڑونچی پر رکھے ہوے مٹکوں میں جن کے پیٹ کائی سے سبز ہو رہے تھے پانی بھر دیا۔"
( ١٩٦٣ء، دلی کی شام، ١٢٤ )
٩ - دائرے کا اندرونی حصہ، محیط کے اندر کی سطح، وسط، درمیان۔
"ح خالی جیم کے پیٹ میں ایک نقطہ۔"
( ١٩١٤ء، اردو قواعد، ٢٨١ )
١٠ - بندوق یا توپ کے گولے کی قریب کی جگہ، توپ کی وہ جگہ جہاں گولا ٹھہرے۔ (مہذب اللغات)۔
١١ - حوصلہ، ظرف۔ (نوراللغات)
١٢ - طمع، لالچ، حرص۔ (ماخوذ : فرہنگِ آصفیہ)۔
١٣ - رحم، بچہ دان، کوکھ (مجازاً) ماں باپ۔
"لڑکی پیٹ میں تھی اور نکاح ہو گیا۔"
( ١٩١٣ء، چھلاوا، ٨٣ )
١٤ - [ آراکشی ] آرے کا اندرونی خمیدہ رُخ۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 19:1)
١٥ - [ دب گری ] کُپے کا بیچ کا پھولا ہوا حصہ۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 18:2)
١٦ - وہ گھی کی مقدار جو مٹھائی کی خستگی کے لیے اس کے خشک میدہ میں دی جائے، جیسے آدھ سیر پیٹ کے بالوشاہی۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔
١٧ - چکی کے پاٹوں کا وہ تل جو دونوں کو جوڑنے سے اندر پڑے۔ (شبد ساگر)
١٨ - سل وغیرہ کا وہ حصہ جو کوٹا ہوا اور کھردرا رہتا ہے اور جس پر رکھ کر کوئی چیز پیسی جاتی ہے۔ (شبد ساگر)۔
١٩ - تھیلی، ٹوکری؛ غار، گڑھا۔ (پلیٹس)۔