اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - مختلف اجزا کو باہم ملانا، کئی چیزیں ملا کر بنانا، مرکب یا آمیزہ بنانے کا عمل۔
"اس امتزاج و ترکیب سے کم و بیش حرارت پیدا ہوتی ہے۔"
( ١٩٣٣ء، بخاروں کا اصول علاج، ٥ )
٢ - بناوٹ، ساخت، وضع۔
"اسپین میں اسلامی حکومت کی ترکیب بالکل خالص اور بے میل تھی۔"
( ١٩١٤ء، مقالات شبلی، ٢٢:٥ )
٣ - شکل و صورت۔
جہاں دیکھتی ہوں پلک میں اٹھا اسی کی ہے ترکیب جلوہ نما
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١١٥٢ )
٤ - ڈھب، طور، ڈھنگ، طریقہ۔
دل سے اول دل ملاتے ہو یہ کیا ترکیب ہے پھر پرائی جان کھاتے ہو یہ کیا ترکیب ہے
( ١٧١٨ء، دیوان آبرو (ق)، ٤٧ )
٥ - زمانے کی روش، چلن۔
"اب اس زمانے کی وضع ترکیب تہذیب لباس بول چال وغیرہ نے رواج پایا لوگوں نے اسی کو پسند فرمایا۔"
( ١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ١٢ )
٦ - کسی چیز کے بنانے یا تیار کرنے کا کوئی خاص طریقہ یا تدبیر یا ذریعہ۔
"حضرت ممدوح کی تصویریں فوٹو گرافی کی ترکیب سے ایک شخص نے تیار کروائی ہیں۔"
( ١٨٦٨، اکمل الاخبار، دہلی، ٢٨ مئی )
٧ - تدبیر۔
"ہم نے اپنی ترکیب کو کامیاب دیکھتے ہوئے کہا "میں مذاق نہیں کر رہا ہوں۔"
( ١٩٣٧ء، دنیائے تبسم، ١٩١ )
٨ - جعل و فریب، عیارانہ چال، جوڑ توڑ۔
کیا پیمان الفت سن کے دو ترکیب کی باتیں وہ آخر سادہ دل تھے آگئے فقروں میں سائل کے
( ١٩٤٧ء، سہا، بیاض (ق)، ٤٣ )
٩ - جملے وغیرہ کی بناوٹ، الفاظ کی نشست، کلموں کو باہم ملانا۔
"ناتمام بندشیں اور ترکیبیں متاخرین کے طرز کی پائی جاتی ہیں۔"
( ١٩٤٦ء، شیدانی، مقالات، ٢١٨ )
١٠ - [ قواعد ] جملے کے اجزائے ترکیبی کا تجزیہ یعنی جملے کے ہر لحاظ کی قواعدی حیثیت کا تعین۔
"خالد نے بیٹھ کر کھانا کھایا، اس کی ترکیب یوں ہو گی۔"
( ١٩٠٤ء، مصباح القواعد، ٢٣٧ )