زاویہ

( زاوِیَہ )
{ زا + وِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


زوی  زاوِیَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے ١٨١٠ء کو "اخوان الصفا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : زاوِیے [زا +وِیے]
جمع   : زاوِیے [زا + وِیے]
جمع غیر ندائی   : زاوِیوں [زا + وِیوں (واؤ مجہول)]
١ - کونا، گوشہ۔
"رمضان کے چند اخیر دن گوشۂ عزلت اور زاویۂ تنہائی میں بسر ہوتے تھے"      ( ١٩٣٥ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٤:٥ )
٢ - (اقیلدس) وہ کونا جو دو خط مستقیم کے ایک نقطے پر ملنے سے پیدا ہو۔
"حسن نے . علم ہندسہ" کی کتابوں میں صرف اقلیدس کے چھ مقالے پڑھے تھے لیکن با اینہمہ چند ایسے مسائل ایجاد کیے جن کی طرف قدماہ کا ذہن بھی نہیں پہنچتا تھا انہی مسائل میں زاویہ کا تین مساوی حصوں میں تقسیم ہونا ہے"      ( ١٨٥٣ء، حکماء اسلام، ١٠٣:١ )
٣ - خلوت گاہ، گوشہ، کنج تنہائی۔
"چنانچہ اس نے باغ کی سیر کی اور بیس دن کے بعد اپنے زاویہ کو وآپس پہنچا"      ( ١٩١٩ء، تاریخ اخلاق یورپ (ترجمہ)، ١٠٨:٣ )
٤ - [ مجازا ]  نظریہ، انداز فکر۔
"افسانے کو ایک اور زاویہ سے دیکھا جائے"      ( ١٩٨٧ء، کچھ نئے اور پرانے افسانہ نگار، ١٢٦ )
  • A corner
  • an angle;  a retired place