شکر

( شَکَر )
{ شَکَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں اصل ساخت کے ساتھ بعینہ داخل ہوا۔ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ایسی مٹھاس جو مختلف نباتات خصوصاً گنے سے تیار کی جاتی ہے اور مختلف قسم کی مٹھائیوں، شربتوں اور کھانوں میں استعمال ہوتی ہے، بورا، کھانڈ، چینی۔
"جب تک انسان نے شکر کی تیاری کے طریقے سے واقفیت حاصل نہ کرلی اس وقت تک راب کو معمولی حیثیت حاصل رہی۔"      ( ١٩٨٤ء، جدید عالمی معاشرتی جغرافیہ، ٣٦ )
٢ - شیرینی، مٹھاس، میٹھا ہونا۔
 شکر شُکر کی خلق کوں ہر گلی لگے بانٹنے راوراج ات بلی      ( ١٦٥٧ء، گلشنِ عشق، ٦٠ )
٣ - [ مجازا ]  دل پسند اداؤں والی، شیریں۔
"عورت عجب ہے شکرولے اس شکر میں تمام بھرے ہیں مکر۔"      ( ١٦٣٥ء، سب رس، ٢٤٨ )
٤ - ایک کھجور جس میں شیرینی زیادہ پائی جاتی ہے۔
"شکر، شکری . اس خرما کے اقسام ہیں جن میں شکر زیادہ ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، فلاحۃ النحل، ٥٠ )
  • sugar;  sweet words or speech