جدا

( جُدا )
{ جُدا }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اور فارسی سے اصلی ساخت اور اصلی معنی میں ہی اردو میں ماخوذ ہے۔ اور بطور اسم صفت اور گا ہے بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - الگ، الگ الگ۔
"زردہ خاصدان میں خدا رکھ دیا کرو۔"      ( ١٨٧٤ء، مجالس النسا، ٨٤:١ )
٢ - الگ تھلگ، غیر متعلق۔
 بسر کر زندگی قید تعلق سے جدا ہو کر برنگ سبزۂ بیگانہ رہ نا آشنا ہو کر      ( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٧١ )
٣ - مختلف، دوسرا۔
 ہیں جدا ہر بہار کی رسمیں سل رہا ہے جنوں کا پیراہن      ( ١٩٥٨ء، تارپیراہن، ١٩ )
متعلق فعل
١ - مزید برآں، علاوہ۔
"برسات کی سیلی ہوا ہے چولھا جدا گیلا ہو رہا ہے۔"      ( ١٩٠١ء، راقم، عقد ثریا، ٧٤ )
١ - جدا کرنا
الگ کرنا، دور کرنا، ہٹانا۔"جس خدا نے زندگی میں میرا لال مجھ سے جدا کر دیا وہ مرنے کے بعد مجھ سے ملا دے گا"      ( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ١٧١۔ )
[ تعلیمات  ]  پھاڑنا، توڑنا، کاٹنا۔"رسید لکھ کر بھیجتا ہوں یہ ورق جدا کر کے دفتر میں بھجوا دیجیے گا"      ( ١٩٠٥ء، مکاتیب حالی، ٤٦۔ )
برخاست کرنا، نکال دینا (ملازمت وغیرہ سے)"آجر اپنے منافع کا ایک حصہ مزدوروں کو بانٹ دینا بمقابلہ ان کو جدا کر کے گوارا کرے گا"      ( ١٩١٧ء، علم المعیشت،٢١٥۔ )
[ تعلیمات  ]  فروخت کرنا، بیچنا۔"چاروں بیل پانچوں گھوڑے جدا کر کے روپیہ داخل کر دو"      ( ١٨٨٠ء، ربط و ضبط، ٣:١۔ )
نفاق ڈالنا، چھڑانا، آزاد کرنا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)