اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - گواہی، اظہار دینا، کسی واقعہ کو جس طرح دیکھا اسی طرح بیان کرنا (کسی عدالت وغیرہ میں خواہ تحریری یا زبانی)۔
"اسی وجہ سے ان کی شہادت خصوصاً ناقابلِ اعتماد ہوتی ہے۔"
( ١٩٦٩ء، نفسیات کی بنیادیں، ٦٣ )
٢ - تصدیق، تاثیر۔
"اس بات کا التزام کیا گیا کہ جو شخص کوئی آیت پیش کرتا تھا اس پر اوروں کی شہادت لی جاتی۔"
( ١٩٠٤ء، مقالاتِ شبلی، ١٨:١ )
٣ - ثبوت، سند، سرٹیفکٹ۔
"میں بغیر ثبوت کے اس کی بات نہ مانتا اور شاید یہ شہادت اسے دستیاب نہ ہوئی ہوتی تو وہ میری معلومات میں اضافہ نہ کر سکتا۔"
( ١٩٨٧ء، حصار، ١٥٥ )
٤ - خدا کی راہ میں شہید ہونا، حق کے لیے جان دینا۔
"ہمیں اس مقام پر لے گیا جہاں عزیز بھٹی کی شہادت ہوئی تھی۔"
( ١٩٨٧ء، آخری آدمی، ١٢٨ )
٥ - مرثیے کا ایک حصہ جس میں امام حسین علیہ السلام یا ان کے دوسرے اصحاب کی شہادت کا ذکر ہوتا ہے۔
"مرثیے کو آٹھ حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ (١) چہرہ، شہادت، بین۔"
( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٧١ )
٦ - جو کچھ کائنات میں ظاہر ہے، شہود ظہور، غیب، کی ضد۔
"اللہ وہ ہے کہ کوئی اِلٰہ نہیں اس کے سوا غیب و شہادت کو جاننے والا، رحمٰن اور رحیم۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ، ١٥٧:٣ )
٧ - توحید و رسالت کا اقرار، کلمہ شہادت پڑھنا۔
"آپ نے مختصر سی حمد اور کلمۂ شہادت پڑھا۔"
( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٤٧٢:٣ )
٨ - [ نفسیات ] پہلے سے ادراک کرنا، ادراک ماقبل۔
"بحالت تکوین تصورات کی شہادت اس چیز میں بھی ملتی ہے جسے ہم جی، ایچ لوئس کی زبان میں "ماقبلی ادراک" کہ سکتے ہیں۔"
( ١٩٣١ء، نفسیاتی اصول، ٢٥٩ )