صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - جو سطح سے نیچے کی طرف عمق رکھتا ہو، عمیق۔
"سمندر کا پانی بہت گہرا اور نمکین ہوتا ہے۔"
( ١٩٧٥ء، سمندری پودے، ٤ )
٢ - جو درمیان سے نیچا ہو، معقر(گمٹی دار کی ضد)۔
"اس کے چہرے کی طرف غور سے دیکھا اس پر گہرے غم کا نشان تھا۔"
( ١٩٨١ء، سفر در سفر، ٩ )
٣ - مضبوط، پکا، گہری صلح، گہرا تعلق۔
"غزل میں اشعار کی تعداد کا غزل کی معنویت سے گہرا تعلق ہے۔"
( ١٩٧٦ء، سخن ور (نئے اور پرانے)، ٤٣:١ )
٤ - گاڑھا رنگ جس میں سیاہی جھلکتی ہو۔
"گہرا سانولا رنگ اور یہ رنگ کوئی عیب بھی نہیں تھا۔"
( ١٩٩٠ء، بھولی بسری کہانیاں، ١٣٥ )
٥ - دور رس، غائر۔
"شخصی تصاویر اس کے گہرے مشاہدۂ زندگی پر دلالت کرتی ہیں۔"
( ١٩٦٤ء، مسلمانوں کے فنون، ٨٥ )
٦ - دقیق، مشکل، عسیرالفہم، جو تہہ بہ تہہ دبیز پردوں میں پوشیدہ ہو۔
"بھیس بدل کر کسی گہرے راز کی تلاش میں . ملازمت کر رہا ہو۔"
( ١٩٦٨ء، ماں جی، ٦٨ )
٧ - تیز، ہوشیار۔
"عبدالعزیز شاویش سے ملاقات ہوئی، بڑا تیز طرار، ہوشیار اور گہرا شخص ہے۔"
( ١٩١١ء، روزنامہ سفر، حسن نظامی، ٧٤ )
٨ - گھنا، سیاہ، گھنگور۔
گہرا گہرا ہلکا ہلکا یہ مرگ و حیات کا دھندلکا
( ١٩٥٢ء، نبض دوراں، ١٤٧ )
٩ - دیرپا، پائیدار۔
"اساتذۂ سخن کے باعث یہاں شعر و سخن میں درستگی پیدا ہوئی وہاں معاشرے پر بھی استادوں کا گہرا اثر پڑا۔"
( ١٩٩١ء، قومی زبان، کراچی، فروری، ٣٣ )
١٠ - بہت زیادہ، ازحد، بے حد۔
اک مکمل خامشی اک بیکراں گہرا سکوت آج صحرا کا بھی دیوانے سے جی گھبرا گیا
( ١٩٨٩ء، اس شہر خرابی میں، ٥٨ )