گہرا

( گَہْرا )
{ گَہ (فتحہ گ مجہول) + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


گمبھیر  گَہْرا

سنسکرت زبان کے لفظ 'گمبھیر' سے ماخوذ 'گہرا' ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : گَہْرِی [گَہ (فتحہ گ مجہول) + ری]
واحد غیر ندائی   : گَہْرے [گَہ (فتحہ گ مجہول) + رے]
جمع   : گَہْرے [گَہ (فتحہ گ مجہول) + رے]
جمع غیر ندائی   : گَہْروں [گَہ (فتحہ گ مجہول) + روں (و مجہول)]
١ - جو سطح سے نیچے کی طرف عمق رکھتا ہو، عمیق۔
"سمندر کا پانی بہت گہرا اور نمکین ہوتا ہے۔"      ( ١٩٧٥ء، سمندری پودے، ٤ )
٢ - جو درمیان سے نیچا ہو، معقر(گمٹی دار کی ضد)۔
"اس کے چہرے کی طرف غور سے دیکھا اس پر گہرے غم کا نشان تھا۔"      ( ١٩٨١ء، سفر در سفر، ٩ )
٣ - مضبوط، پکا، گہری صلح، گہرا تعلق۔
"غزل میں اشعار کی تعداد کا غزل کی معنویت سے گہرا تعلق ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، سخن ور (نئے اور پرانے)، ٤٣:١ )
٤ - گاڑھا رنگ جس میں سیاہی جھلکتی ہو۔
"گہرا سانولا رنگ اور یہ رنگ کوئی عیب بھی نہیں تھا۔"      ( ١٩٩٠ء، بھولی بسری کہانیاں، ١٣٥ )
٥ - دور رس، غائر۔
"شخصی تصاویر اس کے گہرے مشاہدۂ زندگی پر دلالت کرتی ہیں۔"      ( ١٩٦٤ء، مسلمانوں کے فنون، ٨٥ )
٦ - دقیق، مشکل، عسیرالفہم، جو تہہ بہ تہہ دبیز پردوں میں پوشیدہ ہو۔
"بھیس بدل کر کسی گہرے راز کی تلاش میں . ملازمت کر رہا ہو۔"      ( ١٩٦٨ء، ماں جی، ٦٨ )
٧ - تیز، ہوشیار۔
"عبدالعزیز شاویش سے ملاقات ہوئی، بڑا تیز طرار، ہوشیار اور گہرا شخص ہے۔"      ( ١٩١١ء، روزنامہ سفر، حسن نظامی، ٧٤ )
٨ - گھنا، سیاہ، گھنگور۔
 گہرا گہرا ہلکا ہلکا یہ مرگ و حیات کا دھندلکا      ( ١٩٥٢ء، نبض دوراں، ١٤٧ )
٩ - دیرپا، پائیدار۔
"اساتذۂ سخن کے باعث یہاں شعر و سخن میں درستگی پیدا ہوئی وہاں معاشرے پر بھی استادوں کا گہرا اثر پڑا۔"      ( ١٩٩١ء، قومی زبان، کراچی، فروری، ٣٣ )
١٠ - بہت زیادہ، ازحد، بے حد۔
 اک مکمل خامشی اک بیکراں گہرا سکوت آج صحرا کا بھی دیوانے سے جی گھبرا گیا      ( ١٩٨٩ء، اس شہر خرابی میں، ٥٨ )
  • deep
  • profound;  important
  • weighty
  • grave;  difficult;  deep-seated;  sound (as asleep);  close
  • intimate (friendship);  strong (as liquor)?