صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - زبردست، صاحب قوت و اختیار، غالب، قادر، اللہ تعالٰی کا ایک صفاتی نام۔
تو سلام و خالق و متعالی و عدل و کریم تو عزیز و باری و غفار و فتاح و علیم
( ١٩٨٤ء، الحمد، ٨٤ )
٢ - پیارا، محبوب۔
"ان کی شخصیت میں یہ حسن پیدا ہو گیا تھا کہ ہر کس و ناکس کو وہ عزیز ہو جاتے تھے۔"
( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٢٢٩ )
٣ - دوست، یار، ساتھی، آشنا (عموماً اپنے سے عمر میں چھوٹے کے لیے مستعمل)۔
"اے عزیز تو مڑ کر نہیں دیکھ سکتا۔"
( ١٩٨٧ء، آخری آدمی، ٥٧ )
٤ - قرابت رکھنے والا، رشتہ دار۔
"دیکھئے جو لوگ یہاں آتے ہیں وہ ہمارے آپ کے عزیز رشتہ دار ہیں نا۔"
( ١٩٨٠ء، زمیں اور فلک اور، ٧٩ )
٥ - گراں قدر، بیش بہا۔
تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے ترا آئنہ ہے وہ آئنہ کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئنہ ساز میں
( ١٩٢٤ء، بانگ درا، ٢٨١ )
٦ - بزرگ، گرامی، معزز۔
"قوم کی حالت تباہ ہے، عزیز ذلیل ہو گئے ہیں۔"
( ١٩٤٦ء، محمود شیرانی، مقالات، ٥:١ )
٧ - [ حدیث ] آحادکی کی ایک قسم جسے ہر زمانے میں دو راویوں نے روایت کی ہو۔ (ماخوذ : نورالہدایہ، 5:1)
"مرفوع، موقوف . مشہور و عزیز . کتنی اقسام حدیث ہیں۔"
( ١٩٨٦ء، اردو میں اصول تحقیق، ٤٢:١ )
٨ - قدیم زمانے میں مصر کے بادشاہ کا لقب، (مصر کے وزیر کو بھی عزیز کہتے تھے)
"وہ علامہ عصر کا ہو یا عزیز مصر کا۔"
( ١٨٠١ء، باغ اردو، ١١٩ )
٩ - ایک قسم کی تلخ بوٹی جو مقوی معدہ ہے، قنتاریون۔ (ماخوذ : پلیٹس)