سیف

( سَیف )
{ سَیف (ی لین) }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم جامد ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - تلوار، تیغ، لمبی تلوار۔
"تاجر نے سیف خون آشام سے اس مرد. کا کام تمام کیا۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٥٨ )
  • a sword