اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مرنے کا غم، سوگ، مجلس عزا، جہاں لوگ غم منانے کو جمع ہوں۔
ماتم شہر نگاراں سے کہیں بہتر ہے اور کچھ دیر رہو محو دعا رات گئے
( ١٩٨٨ء، آنگن میں سمندر، ٨٩ )
٢ - گریہ وزاری، نوحہ، کہرام۔
"موجودہ زبوں حالی کا ماتم ہے اور مستقبل میں تابناک اور روشن منزل تک پہنچنے کی راہِ عمل دکھائی گئی ہے۔"
( ١٩٩٣ء، اردو نامہ، لاہور، جولائی، ٢٣ )
٣ - غم، رنج، حزن و الم۔
دے گئی ہو آہ، جس کو رنج بے حد آرزو جس کے سینے میں بپا ہو ماتم صد آرزو
( ١٩١٤ء، نقوش مانی، ١٢ )
٤ - افسوس، سرپیٹنا۔
"آپ کی تنگ نظری یا اپنی بدقسمتی کا ماتم کروں اور کیا کر سکتا ہوں۔"
( ١٩٣٥ء، یوسف عزیز، مکاتیب، ٩٥ )
٥ - شہدائے کربلا کی عزاداری میں چھاتی پیٹنا، سینہ کوبی۔
"جب کوئی مر جاتا ہے تو اعزا و احباب جمع ہوتے ہیں اور سخت ماتم کیا جاتا ہے۔"
( ١٩٩٢ء، نگار، کراچی، دسمبر، ١٩٨ )
٦ - عورتوں کا کسی کارِ خیر یا شر میں اجتماع۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ)۔