حرارت

( حَرارَت )
{ حَرا + رَت }
( عربی )

تفصیلات


حرر  حَرارَت

عربی زبان ثلاثی مجرد کے باب سے اسم کیفیت ہے۔ اردو میں سب سے پہلے "رسالہ وجودیہ" میں جانم نے ١٥٩١ء کو استعمال کیا۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : حَرارَتیں [حَرا + رَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : حَرارتوں [حَرا + رَتوں (و مجہول)]
١ - گرمی، آنچ، تپش۔
"حرارت توانائی کی ایک قسم ہے یہ صرف محسوس کی جا سکتی ہے"۔      ( ١٩٧٥ء، حرف و معنی، ٣٨ )
٢ - بخار کی ابتدائی کیفیت، ہلکا بخار۔
لڑکی آج بہت تھکی ہوئی ہے، اسے حرارت بھی ہے"۔      ( ١٩٦٧ء، یادوں کے چراغ، ٣٢ )
٣ - گرمی کا درجہ اعتدال، جسمانی گرمی۔
"بخار کی حالت . بھی عموماً صبح کے وقت حرارت ایک ڈیڑھ درجے کم ہو جایا کرتی ہے"۔      ( ١٩٣٣ء، بخاروں کا اصولِ علاج، ٣٤ )
٤ - غصہ، طبیعت کا کھولاؤ، طیش۔
"مسلمانوں کے لیے یہ بات ناممکن تھی وہ اپنا کچھ وقت کسی غیر مسلم بے ایمان کے حالات پڑھنے میں صرف کرے جس کے لیے اس کا نام بھی سخت حرارت کا باعث ہوتا تھا"۔      ( ١٨٨٩ء، رسالہ حسن، اگست، ١٠ )
٥ - جذبہ، جوش، ولولہ، سرگرمی
"اس قول کی روشنی میں ہمیں اس حرارت کی وجہ سمجھ میں آگئی جو دلِ مسلم میں ١٩٤٠ء اور ١٩٤٧ء کے درمیان پیدا ہوئی تھی"۔      ( ١٩٧٣ء، آواز دوست، ٢٤١ )