نشان

( نِشان )
{ نِشان }
( فارسی )

تفصیلات


اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : نِشانات [نِشا + نات]
جمع غیر ندائی   : نِشانوں [نِشا + نوں (و مجہول)]
١ - آثار، علامت، کھوج، پتا، سراغ، چنہ، چن، نقش، ٹھپا، چھاپا، نام و نشان۔
 خبر نہیں کہ اسے کیا ہوا پر اس در پر نشان پا نظر آتا ہے نامہ بر کا سا (مومن)
٢ - یادگار، یادگاری نشانی۔
 فکر انجام جہان گزراں رکھتے ہیں نام رکھتے ہیں ہم ان کو جو نشاں رکھتے ہیں (اہسیر)
٣ - جھنڈا، علم، دھجا، رایت، تپاک۔
٤ - ٹھکانا، مقام، ایڈریس، پتا، سرنامہ۔
٥ - داغ، دھبہ، رگڑ، کھڑپنچ۔
٦ - ہدف، نشانہ۔
٧ - نشاندن کا امر جو مرکبات میں آ کر اسم فاعل ترکیبی کے معنی دیتا ہے جیسے خاطر نشاں، فتنہ نشاں، شاہ نشاں، تہ نشاں وغیرہ۔
٨ - وہ انگوٹھی چھلا جو منگنی یا ساچق کے روز دولھا والے دلہن کو اور دلہن والے دولھا کو پہناتے ہیں۔
٩ - فرمان شاہزادہ، شہزادے کا حکم، شہزادے کا بھیجا ہوا حکم نامہ و نیز فرمان شاہ، تمغا۔
١٠ - سوداگروں یا کارخانوں کی مقرر کی ہوئی مہر خواہ نشانی خواہ کوئی اور علامت، مارک، ٹریڈ مارک۔
١١ - نصیب، حصہ، بہرہ۔
  • sign;  signal;  mark
  • impression;  character;  seal
  • stamp;  proof;  trace
  • vestige;  a trail;  clue;  place of residence (of a person)
  • whreabouts;  a scar
  • cicatrice;  a mark
  • butt
  • target;  note;  index;  type
  • emblem
  • device;  order
  • badge;  ensign
  • flag
  • banner
  • standard