چرخ

( چَرْخ )
{ چَرْخ }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور اپنے اصلی معنی اور اصلی حالت میں اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" کے ضمیمہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : چَرْخوں [چَر + خوں (و مجہول)]
١ - آسمان۔     
 کیا وہ بھوکے تھے کہ ان کی روٹیوں کے واسطے پیس کر اے چرخ تو نے مجھ کو آٹا کر دیا     رجوع کریں:  آسمان ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٥ )
٢ - لکڑی، لوہے یا اور کسی چیز کا گول حلقہ جو گاڑی یا مشین وغیرہ میں سے چلانے کے لیے لگایا جاتا ہے، پیا، گول چکر۔
"لنکر کا چرخ موڑ کر جہاز اخیر لنگر ڈالتا ہے۔"      ( ١٩١٧ء، وقار، تذکرہ وقار، ٥٦ )
٣ - دھات کے برتن کو صاف اور سڈول کرنے کی خراد۔
 کٹتا ہے یو عشق منج کوں یوں آج جنوں کاشٹ کو چرخ پر خرادی      ( ١٧١٧ء، بحری، کلیات، ٢٠٧ )
٤ - کسی چیز کو درست کرنے کا یا رگڑ کر صاف کرنے کا آلہ۔
"مخالفوں نے انہیں قواعد و لغت کے چرخ پر رکھ لیا۔"      ( ١٩٦٩ء، غالب کی شخصیت اور شاعری، ١٤ )
٥ - کنویں سے پانی کھینچنے کی چرخی جو ہاتھ یا برقی طاقت سے چلائی جاتی ہے، رہٹ، گھیڑی، چرخی۔
"جب میرا چرخ یا چرسہ بغیر میرے چلائے نہیں چل سکتا تو آسمان اور زمین کا بڑا گرانڈیل چرخ کسی بڑے بھاری بھرکم قوی اور قادر مطلق کسان کے بغیر کس طرح چل سکتا ہے۔"      ( ١٩٠٤ء، اپریل فول، ٣ )
٦ - (کمہار کا) پہیہ جسے گھما کر مٹی کے برتن بنائے جاتے ہیں، چاک۔
 صورت نئی بناتے ہیں ہر دم خیال سے گردش کچھ اپنی کم نہیں چرخ کلال سے      ( ١٨٨٢ء، صابر، ریاض صابر، ٢٠٩ )
٧ - دریا یا سمندر میں پڑنے والا چکر، چک پھیری، بھنور۔
 موجوں کو غم شاہ میں بیتابی ہے ہر چرخ میں آسمان دولابی ہے      ( ١٨٧٥ء، دبیر، رباعیات، ٣٨ )
٨ - وہ گول پتھر جس پر آہنی آلات کی دھار تیز کرتے ہیں، سان۔
 اتر کر عرش سے اب تک نہ دیکھی چرخ کی صورت کچھ ایسے معتبر اجزا سے بن کر ذوالفقار آئی      ( ١٩٤٣ء، محشر لکھنوی، کلیات (ق)، ٢ )
٩ - وہ گول لکڑی جس پر اونی کپڑے، قالین یا دری وغیرہ کو چڑھا کر پھوسڑے صاف کرتے ہیں؛، منجنیق۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
١٠ - سوت کاتنے کا چرخا۔
 مفلسی میں اب زمانے کا رہا کچھ حال نہیں آسماں جوں چرخ کے پھرتا ہے لیکن مال نہیں      ( ١٧١٨ء، دیوان آبرو، ٣٤ )
١١ - [ مجازا ]  گھومنے کا عمل، گردش، دورہ، چکر، پریشانی، دربدری و آوارہ گردی۔
"اس میں زمین کے جذب مرکزی کے جذر و مد پیدا ہوتا تھا، جس کا بہاؤ چاند کی چرخ محوری کا توڑ کرتا تھا۔"      ( ١٩٢١ء، القمر، ٦٦ )
١٢ - [ مہرکنی ]  مہر کھودنے کی تپائی جس میں برما اور کمانی لگی ہوئی ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 176:3)
١٣ - [ کھیل ]  "چھتری کی شکل کا بنا ہوا جھولوں کا چکر، جس کے چاروں طرف مختلف قسم کی نشستوں کے جھولے لٹکے ہوتے ہیں ان پر لوگوں کو بٹھا کر پوری چھتری کو ہاتھ سے یا بجلی کی قوت سے گھماتے ہیں۔" (اصطلاحات پیشہ وراں، 98:8)
 تم شوق سے کالج میں پھلو پارک میں پھولو جائز ہے غباروں پہ اڑو چرخ پہ جھولو      ( ١٩٢١ء، اکبر (نگاہ اور نقطے)، ٢٧٩ )
١٤ - چکری تارکش کا پھریتا یا کنٹرول؛ فقیروں کا راگ کے وقت ناچنا یا چکر کھانا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ اصطلاحات پیشہ وراں، 187:2)