جا

( جا )
{ جا }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم اور گا ہے بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء میں ولی کے "کلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف ( مؤنث - واحد )
١ - جگہ، ٹھکانا، مقام، مجلس۔
 ہاتھ کٹواؤں اگر اس میں سرمو ہو خلاف غیر کے دل میں ہو اگر آپ کی جا تھوڑی سی      ( ١٩١١ء، ظہیر دہلوی، دیوان، ١٢٨:٢ )
٢ - موقع، محل۔
"یہاں کے جملہ طالب علموں میں بہترین نمونہ ہیں یہ بہت خوشی کی جا ہے"      ( ١٩١١ء، باقیات بجنوری، ٢٢٩ )
٣ - [ مجازا ]  درجہ، رتبہ۔
 حسین کشتہ ہوں تیرے ثبات پا کا ہائے حسین تو ہی تھا شائستہ اپنی جا کا ہائے      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٢٣ )
متعلق فعل
١ - بعوض، بجائے، بدلے میں۔
 بیخود ہے وہ مرقع صورت کدہ جہاں کا جس میں کہ رنگ کی جامایوسیاں بھری ہیں      ( ١٩٤٠ء، بیخود، کلیات، ١٢٥ )
٢ - بتایا ہوا راستہ، طریق۔
 ان کی جا پروہ جو ہو گا مستقیم بخش دے گا سب گناہ ان کے کریم      ( ١٧٧٤ء، مثنویات حسن، ١٢٩:١ )
٣ - بجا، صحیح، مناسب طور پر۔
"مطالعہ کو انہوں نے ایام طفولیت تک کے لیے موقوف نہیں رکھا بلکہ . اپنے خیالات کو جا طور پر اسقدر وزنی بنایا"      ( ١٩٠٤ء، عصر جدید، دسمبر، ٥٢٧ )
١ - جا بیجا کہنا
برابھلا کہنا، لعن طعن کرنا۔"اس کو جا بیجا کچھ ہی کہو مگر کیا مجال جو کسی بات کا جواب دے"      ( ١٩٢٦ء، نوراللغات )
٢ - جا پکڑنا
 قیام کرنا، سکونت اختیار کرنا کیا مجھے شرمسار ہوتا تھاکوئے دشمن میں جا پکڑتا کیوں      ( ١٨٥١ء، مومن، دیوان، ٥٩۔ )
٣ - جا سے بیجا کرنا
ہلانا جلانا، حرکت میں لانا، اصل جگہ سے ہٹا دینا۔"مثل مردوک اس کو جا سے بیجا نہیں کر سکتا"      ( ١٨٧٣ء، عقل و شعور، ٣٣۔ )
بے چین کرنا، بیقرار کرنا۔ دل بچا کیوں کر رہے زلفوں میں پھر لٹکا لیا جا سے بیجا کر دیا اے شوخ ہرجائی مجھے      ( ١٨٦١ء، دیوان اختر، ٧٠١ )
٤ - جا کرنا
جگہ پیدا کرنا، متمکن ہونا، ٹھہرنا، قیام کرنا، مقام یا مرثیہ حاصل کرنا۔ درد نے جا اس میں کی اک سون پنہاں ہو گیا لِلّٰہ الحمد اب مرا دل بھی مسلماں ہو گیا      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ١١٦:١ )
٥ - جا گرم کرنا
(کسی جگہ) قیام کرنا، ٹھہرنا۔ ہم کرنے نہ پائے تھے چمن میں ابھی جا گرم جو آئی اٹھانے کو ہمیں ہو کے ہوا گرم      ( ١٨٦٤ء، مصحفی، دیوان، ١٢٨ )
٦ - جا لگنا
قریب جا پہنچنا، کسی خاص جگہ جا کر ٹھہر جانا۔ جرات یقیں ہے تو بھی کنارہ کرے وہ شیوخ گرغم سے اس کے گور کنارے میں جا لگوں      ( ١٧٠٩ء، کلیات جرات، ٤٥٤:١ )
ٹکرانا کسی در پر گرے تھا کھا کے ٹھوکر کسی دیوار سے جالگتا تھا سر      ( ١٧٨٠ء، کلیات سودا، ٧١:٢ )
(تیز وغیرہ کا) ہدف پر پہنچنا۔ اور ممکن ہے اتفاق یا غلطی سے لڑکے کا جا لگے نشانہ پر تیر      ( ١٩٣٠ء، اردو گلستان، ١٣١ )
٧ - جا ملنا
ملاقات کرنا، شامل یا شریک ہو جانا، فریق مخالف کا طرفدار بن جانا۔"جب مدینہ کا محاصرہ کیا گیا تو بنی قریظہ آنحضرت سے جدا ہو کر قریش کی فوج کے ساتھ جا ملے۔"      ( ١٩١٢ء، مقدمہ تحقیق الجہاد، ١٣ )
١ - جائے رفتن نہ پائے ماندن
حالت مجبوری، بے بسی، لاچاری۔"معروف یہ سب سختیاں جھیلتا تھا. جائے رفتن نہ پائے ماندن اپنی تقدیر پر روتا ہے۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ١٠٣٨ )