قسمت

( قِسْمَت )
{ قِس + مَت }
( عربی )

تفصیلات


قسم  قِسْمَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں حقیقی معنوں اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور اسم کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : قِسْمَتیں [قِس + مَتیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : قِسْمَتوں [قِس + مَتوں (و مجہول)]
١ - حصہ، بخرہ۔
 ہر جسم یا کر تو دو دو قسمت! یہاں تک کہ خیال کو نہ رہوے وسعت      ( ١٨٣٩ء، مکاشفات الاسرار، ٥٧ )
٢ - تقدیر، مقدر، نصیب۔
 اس جہاں آب و گل میں ہم بھی کچھ ہوتے مگر اپنی قسمت کا ورق، قسمت سے سادہ رہ گیا      ( ١٩٨٦ء، غبار ماہ، ٨٦ )
٣ - مقدر کرنا، مقدور ہونا، بانٹا جانا، بانٹنا، مقدر ہونا، حصے میں آنا۔
"پروردگار تعالٰی کیا خلق کو دو قسم۔"    ( ١٨٥١ء، عجائب القصص (ترجمہ)، ٤٣٤:٢ )
٤ - [ ریاضی ] کسی رقم یا عدد کو کسی دوسری رقم یا عدد کی نسبت سے مساوی ٹکڑوں میں بانٹنے کا عمل۔
"قسمت کو بالفعل عدد حاصل نہیں ہیں تاکہ یہ کہہ سکیں کہ کسی شے کے مساوی ہے یا اس سے متفاوت ہے۔"    ( ١٩٢٥ء، حکمۃ الااشراق، ٢٠٨ )
٥ - صوبہ یا صوبے کا ایک حصہ جس میں کئی ضلعے ہوتے ہیں کمشنری نیز کمشنر کا عہدہ علاقہ یا دفتر۔
"بقول ابوالفضل اودھ کو ایک علحدہ صوبہ بنا دیا گیا، جس میں پانچ سرکاریں یا قسمتیں تھیں۔"      ( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٥١٧:٣ )
  • division
  • distribution;  a division;  a section
  • category (in Arith.);  portion
  • share
  • lot
  • fate
  • destiny;  divine decree