دماغ

( دِماغ )
{ دِماغ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : دِماغوں [دِما + غوں (و مجہول)]
١ - مغز، سر، بھیجا، جانوروں کے جسم کا وہ حصہ جو نظام اعصاب کا مرکز ہے۔
"کمپیوٹر . انسانی دماغ کی نگرانی میں انسانی دماغ سے جلد کام کرتا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، ماڈل کمپیوٹر بنائیے، ٩ )
٢ - سر کا اوپری حصہ، چندیا۔
"گو دماغ پر سے بال اڑ گئے لیکن پھر بھی پٹے پڑے نہیں معلوم ہوتے۔"      ( ١٩٤٠ء، آغا شاعر، ارمان، ٣٣ )
٣ - سوچنے اور غور کرنے کی قوت یا وہ عضو جس میں سوچنے اور غور کرنے کی قوت ہوتی ہے، عقل، فہم، متخلیہ۔
 حال منعم، خود غرض کیا جائیں، میخانے میں گل رند تھے بے فکر، گردش میں دماغ جام تھا      ( ١٩٣٤ء، تجلائے شہاب ثاقب، ٥٣ )
٤ - سونگھنے کی قوت یا وہ عضو جس میں یہ قوت ہو، بینی، مشام۔
 ایک ہی خوشبو سے عطر آگیں ہیں یہ دونوں دماغ اب اسے عنبر کہے کوئی کہ مشک و غالیہ      ( ١٩٨٦ء، سنچری، دلاور فگار، ٩٤ )
٥ - سونگھنے کا مذاق، ذوق، شامہ۔
 سونگھتی ہے گل کو تو میں پھول سے رخسار کو میرا تیرا ایک ہے اے بلبل شیدا دماغ      ( ١٩٠٠ء، نظم دل افروز، ١٨٢ )
٦ - نخوت، غرور، گھمنڈ۔
 اللہ رے غرور و نزاکت مزاج کی اپنی بھی زلف سونگھتے ہیں کس دماغ سے      ( ١٨٨٤ء، آفتاب داغ، ٩٧ )
٧ - برداشت، تاب سہار۔
 خوب دن تھے ابتدائے عشق کے اب دماغ نالہ و شیون کہاں      ( ١٩٢٥ء، نشاطِ روح، ٩٢ )
٨ - خواہش، چاہت، ارمان۔
"اردو داں طبقہ میں نہ لوگوں کو اس مطالعہ کا شوق ہے نہ دماغ۔"      ( ١٩٣٧ء، ہندوستان کا نیا دستور حکومت، ٩ )
٩ - ہوش و حواس، خیال فکر، توجہ۔
 مجھ کو دماغ شکوہ نہ تم کو ہے التفات میری یہ خو نہیں ہے تمہاری وہ خو نہیں      ( ١٩١١ء، ظہیر، دیوان، ٧٥:٢ )
١٠ - حافظہ، یاد داشت۔
"ہندوستانی سیکولیٹر نے یہ کتاب محض اپنے دماغ سے لکھی ہے البتہ کلیات سے ضرور امداد لی ہے۔"      ( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١٠٧ )
  • The brain;  head
  • mind
  • intellect;  spirit;  fancy
  • desire;  airs
  • conceit;  pride
  • haughtiness
  • arrogance;  intoxication;  high spirits (produced by stimulants) the organ of smell