بات

( بات )
{ بات }
( سنسکرت )

تفصیلات


واتترا  بات

سنسکرت میں اصل لفظ ہے 'واتترا' ہے اردو زبان میں اس سے ماخوذ 'بات' مستعمل ہے ہندی میں بھی 'بات' ہی مستعمل ہے دونوں کا ماخذ سنسکرت ہی ہے۔ ١٥٩٩ء میں "کتاب نورس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : باتیں [با + تیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : باتوں [با + توں (واؤ مجہول)]
١ - لفظ، بول، کلمہ، فقرہ، جملہ، گفتگو، قول۔
 چلا جب یہ کہہ کر پکارا اسے یہ بات اور پیغام بر رہ گئی      ( ١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ١٧٣ )
٢ - مقولہ، کہاوت۔
 زلف رخ پر جو چھٹی رات ہوئی یا نہ ہوئی کیوں، نہ کہتا تھا مری بات ہوئی یا نہ ہوئی      ( ١٨٢٦ء، معروف (فرہنگ آصفیہ، ٢٤٧:٤) )
٣ - امر، معاملہ۔
"آپ نے کتاب . بھیجنے کا وعدہ کیا تھا . آپ کے حافظے سے یہ بات اتر گئی۔"      ( ١٩٢٧ء، )
٤ - خیال۔
"میرے دل میں اک بات آئی ہے۔"      ( ١٩٤٥ء، الف لیلہ و لیلہ، ابوالحسن منصور، ١٥:٦ )
٥ - ذکر، تذکرہ۔
 جو دیکھے گا روتے مجھے تم کو ہنستے مری بات چھوڑو تمھیں کیا کہے گا      ( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٣٠ )
٦ - واقعہ، ماجرا، سرگزشت۔
 بات اک یاد آئی ہے مجھ کو میری آنکھوں کے آگے گزری جو      ( ١٨٧٣ء، کلیات منیر، ٥٦١:٣ )
٧ - خصوصیت، امتیاز۔
 آدمی کی زندگانی میں کوئی تو بات ہے دو فرشتے لکھ رہے ہیں داستان زندگی      ( ١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٢٣٨ )
٨ - بحث، قیل و قال، حجت۔
 یہاں بات کی اب سوائی نہیں نبی اور علی میں جدائی نہیں      ( ١٧٨٤ء، سحرالبیان، ٢١ )
٩ - سج دھج، ٹھاٹ۔
 ایسا دربار مگر تو نے نہ دیکھا ہو گا بات یہ ان میں نہ ہو گی نہ یہ ساماں ہوں گے      ( ١٩١٥ء، کلام محروم، ٩٨:١ )
١٠ - خوبی، عمدہ صفت۔
 بے جس کے اندھیر ہے سب کچھ، ایسی بات ہے اس میں کیاجی کا ہے یہ باؤ لاپن یا بھولی بھالی آنکھیں ہیں      ( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٦٧ )
١١ - حالت، کیفیت۔
"پانچ پیسوں کے لیے بلک رہی تھی . مجھے کیا خبر تھی کہ . اس کی یہ گت ہو جائے گی۔ میرے چلتے وقت گو وہ بات نہ رہی تھی مگر پھر بھی یہ ہدڑا تو نہ تھا۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٢٩ )
١٢ - طریقہ، روش، دستور، طور۔
"عیسائی مذہب کی ایک یہ بات بھی میرے ذہن میں کھٹکتی ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، اجتہاد، ١١٠ )
١٣ - آبرو، عزت، ساکھ، بھرم۔
"سید کاظم نے فاقے قبول کیے، مگر باپ کی بات کو ہاتھ سے نہ دیا۔"
١٤ - منگنی، لڑکی کی شادی کا پیام سلام، بیاہ کی نسبت۔
"بچی کو دیکھ دیکھ کر اس کے ہوش اڑے جاتے تھے مگر کوئی بات ڈھنگ کی نہ ملتی تھی۔"      ( ١٩٢٩ء، تمغہ شیطانی، ٦ )
١٥ - اصول؛ مقصد۔
 بے غرق ہوئے کوئی ابھرتا ہی نہیں ہے جو بات پہ مرتا ہے، وہ مرتا ہی نہیں ہے      ( ١٩٤٩ء، سموم و صبا، ١٣٤ )
١٦ - بھید، راز، رمز، نکتہ۔
 غوطے کھلواتی ہیں یہ رمزیں تری اے بحر حسن تھاہ اک اک بات کی دو دوپہر ملتی نہیں
١٧ - عہد، قول و قرار، قسم، پیمان۔
"کچھ ہی ہو، بات ہے تو سب کچھ ہے۔ اب تو جو عہد کر لیا، خدا نے چاہا تو اس فتنے کو کبھی منہ نہ لگاؤں گا۔"      ( ١٩١٨ء، چٹکیاں اور گدگدیاں، ٥٠ )
١٨ - عادت جاریہ، روزمرہ کا مشغلہ، معمول۔
 جھڑکی تو مدتوں سے مساوات ہو گئی گالی کبھی نہ دی تھی سو اب بات ہو گئی      ( ١٩٢١ء، فغان اشرف، ١٧ )
١٩ - مآل، پھل۔
 دنیا عجب بازار ہے کچھ جنس یاں کی ساتھ لے نیکی کا بدلا نیک ہے بد سے بدی کی بات لے      ( ١٨٣٠ء، نظیراکبر آبادی، (مضامین فرحت)، ٢٤:٦ )
٢٠ - عندیہ، ما فی الضمیر۔
 ہاں ہاں تری بات اب میں سمجھی ہے بات یہی قسم خدا کی      ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ٢٩٩ )
٢١ - طرز بیان۔
 ایک مطلب ہیں بات کا ہے فرق بت اسے کہیے یا خدا کہیے      ( ١٩٤٦ء، فغان آرزو، ٢٣٥ )
٢٢ - معمولی چیز، ادنٰی سا کرشمہ، ادنٰی اور سہل کام۔
 تم جو بوسہ دو تو کھولوں میں دہن کا عقدہ بات ہے باندھنا مضموں مجھے دقت کیا ہے      ( ١٨٧٠ء، الماس درخشاں، ٣٣١ )
٢٣ - مدت قلیل، پلک جھپکنے کی مدت۔
 ناکام کا یوں کام، ملاقات میں بن جائے برسوں کا جو بگڑا ہو وہ اک بات میں بن جائے      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٦:١ )
٢٤ - بہانہ، حیلہ۔
 محبت دل میں جب ہوتی ہے، انساں کیا نہیں کرتا شکایت کی فقط اک بات ہے آزردہ ہونا تھا      ( ١٨٩٢ء، وحید الہ آبادی، انتخاب، وحید، ٢٣ )
٢٥ - امر نازیبا، ناشائستہ عمل، قابل اعتراض فعل۔
"اس نے تو ایسی بات کی، جس نے ہمارے خاندان کی عزت کو خاک میں ملا دیا۔"
٢٦ - نصیحت، پند، مشورہ۔
"کوئی ہے جو سو روپے میں ایک بات خریدے۔"      ( ١٩٦٣ء، ساڑھے تین یار، ١٠٨ )
٢٧ - امراہم، قابل اعتنا۔
 بات ہی کیا ہے اک بلا نہ رہے نہ رہے جان مبتلا نہ رہے      ( ١٩١٦ء، نقوش مانی، ٢٧ )
٢٨ - درخواست، التجا، حکم، فرمان۔
 جو کہا میں نے سمجھ سوچ کے وہ مان گئے شکر ہے آج مری بات اکارت نہ گئی      ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٦٨ )
٢٩ - کارنمایاں، امر عظیم۔
 کس تیغ کے ہو منہ سے وہ بات اس سے جو ہوئی زخمی کے لب سے آہ جو نکلی تو دو ہوئی      ( ١٨٧٥ء، دبیر(نوراللغات، ٤٩١:١) )
٣٠ - ثبوت، دلیل، سبب۔
 بات کیا چاہیے جب مفت کی حجت ٹھہری اس گنہ پر مجھے مارا کہ گنہ گار نہ تھا      ( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٣٨ )
٣١ - صورت حال۔
 دن کٹ گیا فراق کا لو رات آگئی میں جس سے ڈر رہا تھا وہی بات آگئی      ( ١٩١٠ء، گل کدہ، عزیز، ١٠٩ )
٣٢ - لطف، مزہ۔
"آج ابھی سے بھوک لگ رہی ہے خدا کا شکر ہے رات کو نیند بھی اچھی آئے تب بات ہے۔"      ( ١٩١٧ء، خطوط حسن نظامی، ٤١:١ )
٣٣ - فعل، کام۔
 ہونے کو تو کیا ان سے ملاقات نہ ہو گی جس بات کی خواہش ہے وہی بات نہ ہو گی      ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٦٦ )
٣٤ - گلہ، شکوہ، شکایت۔
"وقت نکل جاتا ہے بات رہ جاتی ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٩١:١ )
٣٥ - حاجت، ضرورت۔
 جب زبانی مرے اور اس کے لگے ہونے کلام پر وہ جب اٹھ گیا پھر کیا رہی تحریر کی بات      ( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٤٩١:١ )
٣٦ - خواہش، تمنا، آرزو۔
"یہ بات جی میں رہ گئی تم سے نہ مل سکے۔"
٣٧ - مرثیہ، حیثیت، منصب۔
 ہوں مقرب پہ فرشتوں کو یہ حاصل نہیں بات ان سے رتبے میں فزوں تر ہے بس اللہ کی ذات      ( ١٩٣١ء، محب، مراثی، ٢٢ )
٣٨ - حادثہ، کیفیت، واردات۔
 کل سے وہ اداس اداس ہیں کچھ شاید کوئی بات ہو گئی ہے      ( ١٩٧٥ء، حکایت نے، ٦٨ )
٣٩ - تدبیر، علاج۔
"مریض کی طبیعت ایسی خراب ہے کہ حکیم صاحب کی سمجھ میں کوئی بات نہیں آتی۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٩٢:١ )
٤٠ - معاملہ، مسئلہ، سوال۔
"یار دیکھنا! یہ تو تلوار چلنے کی بات ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، آغا حشر، اسیر حرص، ٣١ )
٤١ - شے، چیز، سامان، اسباب۔
"تمھارے یہاں کس بات کی کمی ہے۔"      ( ١٨٩٨ء، مخزن المحاورات، ٧٧ )
٤٢ - بولی، طعنہ، طنز، تشنیع۔
"مجھ کو کسی کی بات کی برداشت نہیں۔"      ( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ٣٤٢:١ )
٤٣ - ضد، اڑ، ہٹ۔
 صبح ہوئی آتی ہے اور رات چلی جاتی ہے تیری اب تک بھی وہی بات چلی جاتی ہے      ( دل )
١ - بات پکڑنا
نکتہ چینی کرنا، گرفت کرنا'ایسے ہی مرد بات پکڑ لیتے اور حیلہ ڈھونڈتے ہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ١٨٢ )
کسی ایک بات پر اڑ جانا اور کوئی دوسرا پہلو نہ دیکھنا۔ صغرا نے کہا صاحبو کیا کرتے ہو گفتار اک بات پکڑ لی کہ یہ بیمار ہے بیمار      ( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ٥١:٣ )
٢ - بات پکی کرنا
معاملہ پختہ کرنا، منگنی کرنا۔'زید اور ہندہ نے اپنے لڑکے کی بات آج پکی کی ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٩٨:١ )
٣ - بات (پی جانا | پینا)
بات کو سن کر برداشت کرنا۔'جو بات سن کر پی جائے وہ عالی ظرف گمبھیر ہے۔"      ( ١٩٦١ء، اردو زبان اور اسالیب، ٣٦٨ )
٤ - بات پیدا کرنا
نیا نکتہ نکالنا، نیا گوشہ دریافت کرنا، نیا پہلو سامنے لانا۔'لسان العصر بولے کہ جی کیا بات آپ نے پیدا کی ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، اکبرنامہ، عبدالماجد، ٣٣ )
کمال حاصل کرنا، تاثیر حاصل کرنا۔ اتنی تو بات ضبط میں پیدا کرے کوئی وہ خود کہیں کہ عرض تمنا کرے کوئی      ( ١٩٠٣ء، نظم نگاریں، جلال، ١٩١ )
٥ - بات پر چلنا
ریت قائم رکھنا، کہے پر عمل کرنا۔'ایک مرتبہ ان کی بات پر چل کے میں نے سخت نقصان اٹھایا۔"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات، ١٦٩:٢ )
٦ - بات پر خاک ڈالنا
کسی معاملے سے درگزر کرنا، کسی مسئلے کو دبا دینا، بات کو سن کر بھلا دینا۔'جو ہونا تھا ہو گیا اب اس بات پر خاک ڈالو۔"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات، ١٦٩:٢ )
٧ - بات پر قائم رہنا
قول پر مستقل رہنا۔'مخالف جماعت کی طرف سے اون پر بہت زور ڈالا گیا لیکن وہ اپنی بات پر قائم رہے۔"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات )
٨ - بات پر مرنا
عزت یا قول پر قربان ہو جانا۔'شاہی میں بات پر مرنے کو کھیل سمجھتے تھے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٩٨:١ )
٩ - بات پرائی ہونا
راز آشکارا ہونا، بات کا عام ہونا۔ دل میں جب تک رہی تو اپنی تھی منہ سے نکلی ہوئی پرائی بات      ( ١٩٠٩ء، نغمہ عنادل، عاشق، ٣١ )
١٠ - بات پڑنا
دشواری پیدا ہو جانا، بات پہنچنا۔'وعدہ کر لیجیے کہ اگر کوئی بات پڑ گئی تو آپ ہر طرح میرا ساتھ دیں گے۔"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات، ١٧٠:٢ )
١١ - بات پر اڑنا
قول پر قائم رہنا، بے جا اصرار کرنا۔'خلیفہ نے . اس کو بہت کچھ ترغیب و ترہیب دی، لیکن وہ اپنی بات پر اڑا رہا۔"      ( ١٩٥٣ء، حکمائے اسلام، ٦٣:١ )
١٢ - بات پر آنا
ضد پیدا ہو جانا، ٹھان لینا، آبرو کا پاس کرنا۔ کس سے رکتی ہوں، جب اپنی بات پر آتی ہوں میں سلطنت کے سر کا گودا تک چبا جاتی ہوں میں      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو، جوش، ٣٧ )
١٣ - بات پر بات یاد آنا
ایک ذکر سے اسی قسم کے دوسرے ذکر کا دھیان آنا، ایک بات کے سلسلے سے کوئی اور بات حافظے میں تازہ ہو جانا۔ بات پر بات یاد پھر آئی لکھ چکا تھا اگرچہ ساری بات      ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٤٩ )
١٤ - بات پر جانا
یقین کرنا، بہکائے میں آنا۔ یہ ترک راہ و رسم وفا کا سبب ہوا ناصح کی بات پر جو گئے ہم غضب ہوا      ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٤٥ )
مطلب سمجھنا، مفہوم لینا۔ شکوہ جور مری عرض کرم کو جانا آہ کس بات پر وہ شوخ ستمگار گیا      ( ١٩٣٣ء، کلیات حسرت، ١٦٣ )
١٥ - بات پر جان دینا۔
اپنا قول پورا کرنے یا عزت کی حفاظت کرنے کے لیے جان تک کی پروا نہ کرنا۔'روپیہ عزیز کرنا کیسا وہ بات پر جان دینے والے لوگ ہیں۔ اون سے مقابلہ آسان کام نہیں ہے۔"      ( ١٩٤٨ء، مہذب اللغات، ١٦٩:٢ )
١٦ - بات بیٹھنا
بات کا دلنشیں ہونا، بات کا مناسبت رکھنا۔'داد دیجیے گا . بات . کیا برمحل بیٹھی ہے۔"      ( ١٩٤٣ء، غبار خاطر، ٩٠ )
١٧ - بات بیچ میں سے لینا
بات کاٹنا، دخل در معقولات۔'میں بولا اور اس نے بیچ میں سے بات لی۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٩٦:١ )
١٨ - بات بھی نہ پوچھنا
کسی کی طرف سے بے اعتنائی برتنا، نظر انداز کرنا۔ نہ پوچھی اہل وطن نے تو بات بھی اے مہر ہمیں کلام تھا مشتاق سب کلام کے ہیں      ( ١٨٤٦ء، دیوان مہر، ٣٥١ )
١٩ - بات پانا
مفہوم سمجھ لینا، خوبی نظر آنا۔'آپ نے اس چھڑی میں کیا بات پائی جو لوٹ گئے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٩٦:١ )
٢٠ - بات پتھر کی لکیر ہونا
بہت پکی بات ہونا، مستحکم قول ہونا، مضبوط وعدہ ہونا۔ ہمیں کنگھی بھی کریں گے ہمیں دیکھیں گے جوئیں اے صنم لیکھ ہے پتھر کی اگر تیری بات      ( ١٨٦٧ء، رشک (نوراللغات، ٤٩٧:١) )
٢١ - بات پچنا
بات کا دل ہی میں رہنا۔ راز میرا عدو سے کہتے ہو بات پچتی نہیں ذرا تم سے      ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٧٣ )
٢٢ - بات بڑھانا
بحث یا جھگڑے کو طول دینا، عزت قائم رکھنا'اچھا اب بات نہ بڑھاو، بتا دو تو پھر وہاں گئے تو کیا ہوا?"      ( ١٩١٦ء، اتالیق بی بی، ٢٠ )
٢٣ - بات بگڑنا
کام خراب ہونا، آفت میں گھر جانا'آنکھوں میں تجسس تھا، دماغ میں کاوش لیکن بات کچھ ایسی بگڑی تھی کہ بنائے نہ بنتی تھی۔"      ( ١٩٤٠ء، ہم اور وہ، ٢٠ )
بھرم باقی نہ رہنا، بے لطفی پیدا ہونا، ان بن ہو جانا۔ جب سے بگڑی بات ادھر آتے، ادھر جاتے ہیں لوگ لگ چکی ہے آگ جو، اور اس کو بھڑکاتے ہیں لوگ      ( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٥٩ )
٢٤ - بات بنانا
کسی الجھے معاملے کو سلجھانا، بگڑے کام کو بنانا۔ ہونے دو ہو رہے ہیں جو الفت کے تذکرے بگڑو گے تم تو بات بنائی نہ جائے گی      ( ١٩١٥ء، جان سخن، ٢٠٩ )
جھوٹ بولنا، غلط بات کہنا، حیلہ کرنا۔ طرفہ لسّان ہیں وہ وعدہ خلافی کے سبب جب بگڑتا ہوں کوئی بات بنا لیتے ہیں      ( ١٩٠٧ء، دفتر خیال، تسلیم، ٩١ )
ساکھ پیدا کرنا، عزت قائم کرنا، بھرم رکھنا۔ یہ بات ہے درست، بنا گھر بگڑ گیا لیکن خدا نے بات بنائی حسین کی      ( ١٩٢٥ء، اعجاز نوح، ٩ )
شیخی بگھارنا، بڑا بول بولنا۔ خاک کا پتلا بھی یوں باتیں بناتا کیا مجال راز ہے پنہاں کوئی اس بولتی تصویر میں      ( ١٩٢٧ء، آیات وجدانی، ٢٠٤ )
کلام کو طول دینا۔ جھوٹ ہو سچ ہو مگر بات ہو تیرے منہ کی چپ نہ رہنا کہیں او بات بنانے والے      ( ١٩١٠ء، کلیات شائق، ٣٠٣ )
٢٥ - بات بن پڑنا
موقع ہاتھ آ جانا، اتفاقی کامیابی حاصل ہو جانا۔'الحمدللہ کہ یہ بات خاطر خواہ بن پڑی۔"      ( ١٨٠٣ء، گل بکاولی، ٢١ )
تدبیر سمجھ میں آنا، کچھ ہو سکتا۔ کچھ بات بن پڑی نہ دل داد خواہ سے کیا جانے کیا وہ کہہ گئے نیچی نگاہ سے      ( ١٩٣٤ء، شعلہ طور، ١٩٠ )
٢٦ - بات بننا
حسب مراد صورت پیدا ہونا، کام چلنا، کامیابی ہونا، حالات کا سازگار ہونا۔ وہ جو بگڑے رقیب سے حسرت اور بھی بات بن گئی دل کی      ( ١٩١٤ء، کلیات حسرت، ٩١ )
عزت قایم ہونا، وقار حاصل ہونا۔'آبدار کی بات ایسی کیوں بنی ہوئی ہے۔"      ( ١٩١٠ء، سپاہی سے صوبہ دار (ترجمہ)، ٨٩ )
٢٧ - بات آنچل میں باندھنا
نصیحت کو بخوبی ذہن نشین کر لینا، کوئی قول یا نکتہ یاد رکھنا۔'میری بات آنچل میں باندھ رکھو، یہ دنیا والے ایک کی دس بنائیں گے۔"      ( ١٩٢٩ء، ناٹک کتھا، ٢٦ )
٢٨ - بات آئی گئی ہونا
معاملے کا رفع دفع یا رفت گزشت ہونا؛ بھول میں پڑ جانا۔'آج تو اتنا ہی ذکر چھڑ کر بات آئی گئی ہوئی لیکن آگے اس کے بڑے بڑے بتنگڑے بنے۔"      ( ١٩١٠ء، راحت زمانی، ٢٢ )
٢٩ - بات بات میں موتی پرونا
نہایت سلیقے سے بات کرنا، خوش اسلوبی سے گفتگو کرنا۔ کی گفتگوئے یار بڑی آب و تاب سے قاصد تو بات بات میں موتی پرو گیا      ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ٦ )
٣٠ - بات باقی رہنا
تذکرہ رہ جانا، اثر باقی رہنا، یادگار رہ جانا۔ وقت تو جاتا رہا پر بات باقی رہ گئی ہے یہ جھوٹی دوستی اب ہم نے جانی آپ کی      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٥٥ )
٣١ - بات بالا ہونا۔
 ہے اگر قابل تعظیم تو ذات ان کی ہے بات بالا جو کسی کی ہے تو بات ان کی ہے      ( ١٩٥٢ء، کمارسمبھو، ١٤٢ )
٣٢ - بات بدلنا
گفتگو کا رخ پھیر دینا، کہے سنے کے خلاف کرنا۔'اب مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا، فوراً بات بدلی۔"      ( ١٩٣١ء، محمد علی، ڈائری، ٥:٢ )
٣٣ - بات اونچی ہونا
مرتبہ بلند ہونا، بات کا سبقت لے جانا۔ اونچی ہو اپنی بات چھلک جائے اپنا جام تم اپنے حلوے مانڈے سے رکھتے ہو صرف کام      ( ١٩٤٥ء، سنبل و سلاسل، جوش، ٣١ )
٣٤ - بات (آ پڑنا | آن پڑنا)
مشکل پڑنا، بن جانا، عزت کا سوال پیدا ہو جانا۔'دیکھیے کل کیا ہوتا ہے اس لیے کہ دو سردارو میں بات آ پڑی ہے۔"      ( ١٩٠٢ء، آفتاب شجاعت، ١، ٣٣٤:٥ )
٣٥ - بات آ رہنا
نتیجہ نکلنا، منحصر ہو جانا۔'زہرا اور خالد میں جھگڑا ہوتے ہوتے اب تو اس پر بات آ رہی ہے کہ میں فیصلہ کر دوں۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٩٣:١ )
٣٦ - بات آگے آنا
کہا پورا ہونا، پیش گوئی درست ثابت ہونا۔'اس وقت شہزادہ سمجھا دوسری زک اٹھائی توتے کی بات آگے آئی۔"      ( ١٨٢٤ء، فسانہ عجائب، ٧ )
٣٧ - بات آنا
الزام آنا، کہنے کا موقع پیدا ہونا۔'اب بات آ گئی ہے تو میں بھی کہے دیتا ہوں کہ ہم لوگوں کا فیصلہ آپ نے انصاف سے نہیں کیا۔"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات، ١٦٢:٢ )
منگنی کا پیام آنا، چوٹ پڑنا۔'لڑکی کے واسطے بات آنا اور لڑکے کے لیے بات جانا پیغام شادی کے لیے مستعمل ہے۔"      ( ١٩٠٥ء، رسوم دہلی، سید احمد، ٥١ )
٣٨ - بات اٹھنا
بات اٹھانا کا فعل لازم۔ واہ رہے ان کی نازکی کی بات ان سے اٹھتی نہیں کسی کی بات      ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٤٩ )
٣٩ - بات اڑانا
مطلب سے پہلو بچانا، التجا کو ٹالنا۔ بات کرنے کا طریقہ کوئی تم سے سیکھے بات مطلب کی اڑا دیتے ہو اللہ اللہ      ( ١٩٣٦ء، شعاع مہر، ١٠٣ )
خبر مشہور کرنا، افواہ پھیلانا۔'یہ تیری ہی کاروائی ہے تو نے ہی . یہ بات اڑائی ہے۔"
٤٠ - بات اڑنا
خبر مشہور ہونا، بات کا ٹلنا۔'میں نے ذکر نکالا تھا لیکن تم ایسا بیچ میں بول اٹھے کہ وہ بات اڑ گئی۔"      ( ١٩٥٨ء، مہذب اللغات، ١٦٣:٢ )
٤١ - بات الٹنا
ردکرنا، کہہ مکرنا۔'تم سب کے سامنے کہہ چکے اب بات الٹنے سے کیا ہوتا ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٩٤:١ )
٤٢ - بات اور پر ڈھالنا
اپنا قصور دوسرے کے سر تھوپنا۔'صنوبر نے خفا ہو کر کہا شمیمہ تم میں یہ کیا بری عادت ہے کہ اپنی بات اور پر ڈھالتی ہو۔"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوشربا، ١٩٧:١ )
٤٣ - بات اٹکانا
کسی معاملہ یا مسئلہ کو الجھانا، الجھن یا الجھاوے میں ڈالنا۔'انکار بھی نہیں کیا، بات کو اٹکا رکھا ہے۔"      ( ١٨٩١ء، ایامٰی، ٢٠ )
٤٤ - بات اٹھا رکھنا
کسی معاملے کو دوسرے وقت پر ٹال دینا، کسی امر کو معرض التوا میں ڈال دینا۔ وصل ہو جائے یہیں، حشر میں کیا رکھا ہے آج کی بات کو کیوں کل پہ اٹھا رکھا ہے      ( ١٨٨٨ء، صنم خانہ شق، ٢٢٥ )
٤٥ - بات اٹھانا
بدکلامی برداشت کرنا، جھڑکی سہنا۔ ستم ہے تیرے لیے کھیل اور گالی بات اسی کی بات ہے، جس نے تری اٹھا لی بات      ( ١٩٣٦ء، شعاع مہر، ٣١ )
گفتگو کی ابتدا کرنا، تذکرہ چھیڑنا۔'بہن تمھیں نے خود یہ بات اٹھائی اور اب تمھیں چپ ہو۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٩٣:١ )
٤٦ - بات اٹھا نہ رکھنا
کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرنا، ہر تدبیر سے کام لینا۔'اگر فلورا وہاں مر گئی، تو پھر تمھاری دشمنی میں کوئی بات اٹھا نہ رکھوں گی۔"      ( ١٨٩٦ء، فلورا فلورنڈا، ٢٨٢ )
٤٧ - بات کہہ نہ آنا
بات کہتے نہ بن پڑنا، بات کرنے کا سلیقہ نہ ہونا۔ ہر چند اس نے میری طرف سے بنائی بات قاصد کو اس کے سامنے کچھ کہہ نہ آئی بات      ( ١٨٢٤ء، مصحفی، انتخاب رامپور، ٧٢ )
٤٨ - بات کاٹنا
دلیل سے رد کرنا، دوسرے کی گفتگو کے بیچ میں بولنا۔"برجو نے بات کاٹ کر کہا، اچھا ان سب جھگڑوں کا تو فیصلہ ہوتا رہے گا۔"      ( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ١٣ )
٤٩ - بات کر کے گنہگار ہون۔
بولتے ہی قصوروار ٹھہرایا جانا، لب کھولتے ہی بات پر لے دے ہونے لگنا۔"خدا کے واسطے طاہر بھائی اب خاموش ہو جائیے میں تو آپ سے بات کر کے گنہگار ہو جاتی ہوں۔"
٥٠ - بات کرنا
شکوہ کرنا، گلہ کرنا وہ دیکھتے ہی بزم میں مجھ کو بگڑ گئے کچھ بات بھی تو کی نہیں یہ بات کیا ہوئی      ( ١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٢٧٦ )
٥١ - بات کو پلو میں باندھنا
یاد رکھنا، کبھی نہ بھولنا، زندگی کے ہر دور میں لائحہ عمل بنانا۔ دانا نہیں جو خود کو بلاءوں میں راندھ لے اس میں میرے منہ کی بات کو پلو میں باندھ لے      ( ١٩٤٥ء، سنبل و سلاسل، ٧٣ )
٥٢ - بات گول کرنا
معاملے کو ٹال دینا۔"بھئی میری صلاح تو یہ ہے اس بات کو گول ہی کر جانا۔"      ( ١٩١٥ء، سجاد حسین، طرحدار لونڈی، ٨٠ )
٥٣ - بات چھیڑنا
تذکرہ شروع کرنا، ذکر چلانا۔"دشمنان عقل و دیں کی جانب سے کوئی تازہ قابل ردو قبول بات نہ چھیڑی جائے۔"      ( ١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنءو، ٩:٣٩،٢٠ )
٥٤ - بات دل میں چبھنا
کسی بات کا دل میں گہرا اثر کرنا یا ہونا۔ اک بات تھی کہ چبھ گئی دل میں مرے عزیز بھولوں گا میں ہنسی نہ شکستہ قبور کی      ( ١٩١٤ء، گلکدہ، عزیز لکھنوی، ١٢٩ )
٥٥ - بات رکھنا
الزام دینا، اپنی وضعداری کو نباہنا، اپنا اثر قائم و برقرار رکھنا، اوروں سے متاثر نہ ہونا۔"میرا تو قول بیٹھے ہر صحبت میں مگر بات اپنی رکھے۔"      ( ١٩٢١ء، خونی شہزادہ، ٨٥ )
٥٦ - بات رہ جانا
بھرم یا عزت قائم رہ جانا، یاد باقی رہ جانا۔ ایک دن ہم نہ ہونگے دنیا میں اور رہ جائے گی ہماری بات      ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٤٩ )
٥٧ - بات زبان یا منہ سے نکلنا اور پرائی ہو جانا
کسی بات کا مشہور ہو جانا، کسی معاملے کی تشہیر کو روکنا قابو سے باہر ہو جانا۔ افشائے راز سے مری تقدیر سو گئی منہ سے جو بات نکلی پرائی ہو گئی      ( ١٩١٧ء، غزلیات شبیر، (شبیر خان)، ٨٧ )
٥٨ - بات کا بتنگڑ بنانا
ذرا سی بات کو ناخوشگوار حد تک طول دینا، سیدھی بات میں جھگڑا پیدا کرنا۔"تم کو کچھ وہم بھی ہے. اس لیے میل کا بیل اور بات کا بتنگڑ بنایا کرتے ہو۔"      ( ١٩٣٦ء، راشدالخیری، تربیت نسواں، ٤٧ )
٥٩ - بات ٹھہرانا
نسبت پکی کرنا، کوئی منصوبہ یا تجویز قائم کرنا، مقرر کرنا۔"خالد نے زید کے لڑکے کی بات ایک جگہ ٹھہراءی ہے، مگر جب زید بھی پسند کرے۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٥٠٠:١ )
٦٠ - بات جا پڑنا
گفتگو کا کسی اور موضوع پر پہنچ جانا، معاملے کا ملتوی ہو جانا۔"تم کیا کہتے تھے کیا کہنے لگے کہاں سے کہاں بات جا پڑی۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٥٠٠:١ )
٦١ - بات جی کو لگنا
قول وغیرہ کا قابل قبول ہونا، دل پر اثر انداز ہونا(ماخوذ: نوراللغات، ٥٠١:١ : مہذب اللغات، ١٧٣:٢)
٦٢ - بات چٹکیوں میں اڑانا
کسی بات یا معاملے کو ہنسی میں ٹالنا۔ جان صاحب مجھے تم خیلا ہو سمجھے صاحب چٹکیوں میں جو مری بات اڑا دیتے ہو      ( ١٨٧٩ء، جان صاحب، د، ١٧٢:١ )
٦٣ - بات چلنے نہ دینا
فیصلہ یا رائے وغیرہ نہ خود ماننا نہ کسی کو ماننے دینا۔"مجھے یہ بھی خبر تھی کہ اسلم اس زمانے میں. ڈاک خانے میں نوکر تھا مگر میری بات کسی نے چلنے نہ دی۔"      ( ١٩٣٩ء، شمع، اے آر خاتون، ٤٥٨ )
٦٤ - بات چھڑنا
گفتگو یا کسی امر کا آغاز ہونا، تذکرہ ہونا۔ چھڑ گئیں سینہ و رخسار کی باتیں یارو جگمگانے لگے ہر بام پہ مہتاب نئے      ( ١٩٦٢ء، ہفت کشور، جعفر طاہر، ٦٥ )
٦٥ - بات پھیلانا
مشہور کرنا، بات کو طول دینا۔"اگر چاہو تو تم اس بات کو زیادہ پھیلا سکتے ہو۔"      ( ١٩٣٢ء، رسالہ نبض، کبیرالدین، ٢٦ )
٦٦ - بات تک نہ کرنا
نہایت بیزار یا ناخوش ہونا۔"وہ اس سے بات تک نہ کرتی تھی۔"      ( ١٩٤٥ء، الف لیلہ و لیلہ، ١١٤:٦ )
٦٧ - بات توڑنا
قطع کلام کرنا، بات کاٹنا۔"ہر بات میں دخل دیتی ہے، منہ سے بات توڑے لیتی ہے۔"      ( ١٩٠١ء، راقم، عقد ثریا، ٣٢ )
٦٨ - بات تولنا
کسی بات کے ہر پہلو پر غور کرنا۔"افضل! پہلے بات کو تولو، پھر بولو۔"      ( ١٩٠٨ء، سلور کنگ، آغا حشر، ٢٨ )
٦٩ - بات ٹالنا
سن کے چپ رہنا (تعمیل سے پہلو تہی کرنے یا مسئلے کو ختم کرنے یا جھگڑا رفع دفع کرنے کی غرض سے)۔ سوال وصل پر، ظالم نے کس صفائی سے عدو کے ہجر کا افسوس کر کے ٹالی بات      ( ١٩٣٦ء، شعاع مہر، ٣١ )
٧٠ - بات ٹھنڈی پڑنا
معاملے کا دب جانا، کسی امر کی شورش فرو ہو جانا۔"کوئی معمولی بات نہیں قتل کا معاملہ ہے بات ٹھنڈی پڑتے پڑتے بھی بہت دن گزر جائیں گے۔"      ( ١٩٥٨ء، )
٧١ - باتوں پر جانا
کسی کے قول یا فعل کا اعتبار کرنا، افعال کی تقلید کرنا۔"محمد علی تو ایک بلاّ چھوکرا ہے، تم اس کی باتوں پر کیوں جاءو۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٥١٤:١ )
٧٢ - باتوں کی طرف کان لگانا
متوجہ ہو کر سننا سازش کے کچھ انداز نگاہوں سے جو پائے جاسوس نے باتوں کی طرف کان لگائے      ( ١٩٢١ء، مرثیۂ فہیم، (باقر علی خاں) ١٠ )
٧٣ - باتوں میں دھر لینا
لاجواب کرنا، قائل کرنا، گفتگو میں غلبہ حاصل کرنا۔ ورد آیتوں کا برسر میداں جو کر لیا ان مہوشوں نے سمر کو باتوں میں دھر لیا      ( ١٩١١ء، برجیس، مرثیہ، ١٧ )
٧٤ - باتوں میں لگا لینا
گفتگو میں مشغول کرنا، بہلانا، فریب میں پھانسنا۔"خواجہ نے باتوں میں لگا کر اس کنیز کو بیہوش کیا۔"      ( ١٩٠٠ء، طلسم خیال سکندری، ٣٠ )
٧٥ - باتیں بنانا
حیلہ حوالہ کرنا، خیالی پلاءو پکانا، ڈینگ مارنا۔"بس زیادہ باتیں نہ بناءو آئیں بڑی نمازی پرہیزگار دنیا بھر کی مکار۔"      ( ١٩١٩ء، جوہر قدامت، ٢٧ )
چاپلوسی یا خوشامد کرنا: معذرت کرنا۔ عدو سے کچھ تو بگڑی ہے الٰہی جی اٹھوں کیونکر کھڑے ہو کر وہ میری قبر پر باتیں بناتے ہیں      ( ١٩٠١ء، عاقل، دیوان، ٥٩ )
٧٦ - باتیں چھڑنا
(کسی شخص یا امر کا) تذکرہ شروع ہونا، ذکر نکل آنا"سبھی طرح کی باتیں مجلس میں چھڑتیں"      ( ١٩٥٤ء، اکبر نامہ، عبدالماجد، ٢٦٠ )
١ - باتیں ہی باتیں ہیں
مفروضات ہیں، حیلہ حوالہ ہے، ٹالم ٹول ہے۔ کچھ نہیں بادہ و ساقی ہو کہ مطرب ہو کہ لے باتیں ہی باتیں ہیں رنگ چمن و نشۂ مے      ( ١٩٣٢ء، نقوش مانی، ٩٦۔ )
عمل کچھ نہیں لفاظی ہے۔ کیے وعدے وفا کس دن یہ دھوکے ہیں یہ گھاتیں جو تم کہتے ہو وہ کرتے نہیں باتیں ہی باتیں ہیں      ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٦٢۔ )
٢ - بات تو یہ ہے
اصلیت یا مختصر یا الحاصل یہ ہے، حقیقت یہ ہے۔"بات تو یہ ہے کہ زید کو.نسبت سے منظور ہی نہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، نوراللغات، ٤٩٩:١ )
٣ - بات جب ہے
اس وقت مزہ ہے، تب لطف آئے گا۔"بات جب ہے کہ دریا کی لہریں اس کے بھنور اور اس کی روانی وغیرہ، تمام حقائق کوزے میں سما جائیں۔      ( ١٩٤٤ء، افسانچے، ١٠ )
٤ - بات لاکھ کی کرنی خاک کی
باتیں بہت اور کام خراب، دعویٰ بڑا اور عمل کچھ نہیں۔(ماخوذ: نوراللغات، ٥٠٩,١)
٥ - بات ہے
قابل داد امر ہے، پسندیدگی کے لائق کام ہے۔"تم کو کسی سیدھے ڈھرے پر لگائیں تو بات ہے نہیں تو سب کیا کرایا مٹیا میل ہو جائے گا۔"      ( ١٩٠٣ء، سرشار، بچھڑی ہوئی دلہن، ٥٨ )
٦ - بات ہی اور ہے
معاملہ ہی جداگانہ ہے، مسئلہ ہی دوسرا ہے۔"میرے نزدیک مقصود بھی لائق ہے آخر اس میں کونسی نالائقی ہے اور بدنام کرنے کی تو بات ہی اور ہے۔"      ( ١٨٩٢ء، دلچسپ، ١٥٠:٢ )
٧ - بات ہی کیا ہے
بہت آسان ہے، کوئی مشکل امر نہیں ہے۔ بات کرنے میں گزرتی ہے ملاقات کی رات بات ہی کیا ہے جو رہ جاءو یہیں رات کی رات      ( ١٨٧٤ء، بیخود، فرہنگ آصفیہ، ٣٤٥:١ )
٨ - بات یہ ہے
اصل مقصد یا مطلب یہ ہے، خلاصہ یہ ہے۔ بے لطف کریں ان کی ملاقات تو یہ ہے منظور نہیں بات کوئی بات تو یہ ہے      ( ١٩٠٥ء، داغ (نوراللغات، ٥١٤:١ )
وجہ یہ ہے۔ چارہ گر تیری دوا سے مجھے پرہیز نہیں بات یہ ہے کہ مزا درد جگر دیتا ہے      ( ١٩١٥ء، جان سخن، ١٢٥ )
٩ - باتوں سے کام نہیں چلتا
صرف کہہ دینے سے بغیر کیے کوئی کام ہو نہیں جاتا، لفاظی کا کوءی نتیجہ نہیں نکلتا عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ بے سعی و طلب کوئی نہیں پھولتا پھلتا      ( ١٩٤٢ء، تلقین عمل، فہیم (سکندر حسین)،١٨ )
١ - بات کہی اور پرائی ہوئی
راز منہ سے نکلتے ہی مشہور ہو جاتا ہے۔ نہ ہو گا ایسا تو ہو گا یہی کہی بات اور پرائی ہوئی      ( ١٩٤٠ء، احسن مارہروی، تحفۂ احسن، ١٣ )
  • speech
  • language
  • word
  • saying
  • conversation
  • talk
  • gossip
  • report
  • discourse
  • new
  • tale
  • story
  • account;  thing
  • affair
  • matter
  • business
  • concern
  • fact
  • case
  • circumstance
  • occurrence
  • object
  • particular
  • article
  • proposal
  • aim
  • cause
  • question
  • subject