موٹا

( موٹا )
{ مو (و مجہول) + ٹا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی اور بدلی ہوئی ساخت کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٦ء کو "تذکرہ اہل دہلی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
واحد ندائی   : موٹے [مو (و مجہول) + ٹے]
واحد غیر ندائی   : موٹے [مو (و مجہول) + ٹے]
جمع   : موٹے [مو (و مجہول + ٹے]
جمع غیر ندائی   : موٹوں [مو (و مجہول) + ٹوں (و مجہول)]
١ - معتدل جسامت سے زیدہ، لحیم شحیم، فربہ، تنومند، بھاری جسم والا (دبلا کی ضد)۔
"نائٹروجن پودوں کے لیے اہم خوراک ہے. پھلی دار اجناس کے بیجو کو موٹا کرتی ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، جدید فصلیں، ٨٣ )
٢ - دبیز، دل دار، گاڑھا، گہرا، تہ دار۔
"تین موٹے موٹے پراٹھے تھے۔"      ( ١٩٧٨ء، جانگلوس، ٣١ )
٣ - گھٹیا، ادنٰی درجے کا (جیسے: موٹا کپڑا)۔
"گزی' ایک قسم کے موٹے اور مضبوط کپڑے کو کہتے ہیں جو عموماً کھڈی پر بنایا جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، اردو، کراچی، جولائی، ستمبر، ٧٤ )
٤ - [ مجازا ]  سخت ناگوار، بڑا بھاری، نہایت فحش۔
 روز اک موٹا سا طوفان ہے مجھ پر رکھتی سُوت بندی کی کسی طرح یہ عادت نہ گئی      ( ١٨٧٩ء، دیوانِ جان صاحب، ٢٦٥:٢ )
٥ - قوی، سخت، مضبوط، کٹا۔
"بابا صاحب نے کہا کہ اچھا اسے بتا دو کہ میں ایک موٹا سا ڈنڈا لے کر آؤں گا۔"      ( ١٩٩٣ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ٤٤ )
٦ - نمایاں، جلی (خفی کا نقیض)۔
"چٹھی کے نیچے موٹی موٹی تین چار سطریں لکھ دیں۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٤٤ )
٧ - [ مجازا ]  مال دار، دولت مند، امیر، روپے والا۔
"جو لوگ موٹے ہیں ان کے لیے رحیم ہوگا، کیونکہ وہ دنیا کو اسکی رحیمی کی بدولت لوٹتے ہیں، ہم جیسوں کو تو ایشور کی دیا کہیں نظر نہیں آتی۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، زادراہ، ٧٥ )
٨ - کم فہم، کند، بھڈّا، ٹھس (ذھن وغیرہ کے لیے مستعمل)۔
"پھر بھی موٹے سے موٹے ذہن والا بھی گرمی اور سردی خوب سمجھتا ہے۔"      ( ١٨٧١ء، مبادی الحکمۃ، ٥ )
٩ - آسان، واضح ، اور صاف کھلی ہوئی (بات)؛ جیسے: موٹی بات، (نور اللغات)
١٠ - گھٹا، گٹھر، موٹ۔
"غرض بالو کا موٹا باندھ کر لانے اور اسباب رکھ کے سو گئے۔"      ( ١٨٦٠ء، فیض الکریم، ١٩٩ )