فطرت

( فِطْرَت )
{ فِط + رَت }
( عربی )

تفصیلات


فطر  فِطْرَت

عربی زبان ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : فِطْرَتیں [فِط + رَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : فِطْرَتوں [فِط + رَتوں (و مجہول)]
١ - قدرتی طور پر پیدا کی ہوئی کائنات، آفرینش، قدرت، نیچر۔
"میرا خیال تھا کہ شائد فطرت کی نیرنگیوں میں خدا کی قدرت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٥٤٦ )
٢ - قدرتی حالات۔
"فطرت کے ساتھ ایک دائمی جنگ نے ان لوگوں کو حد درجہ جفاکش بنا دیا تھا، وہ کئی کئی دن تک گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ سکتے تھے۔"      ( ١٩٤٧ء، آخری چٹان، ١٢ )
٣ - قانونِ قدرت۔
"عرب میں اسلام سے پہلے مختلف مذاہب تھے بعضوں کا خیال تھا کہ جو کچھ ہے زمانہ یا فطرت (قانونِ قدرت) ہے خدا کوئی چیز نہیں۔"      ( ١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ١١٣:١ )
٤ - طبیعت یا اقتضائے طبیعت جو پیدائشی ہو اور خارجی اثر سے پیدا نہ ہوا ہو، خمیر، سرشت۔
 میری فطرت میں ہے روا داری ہے دلیلِ الست میرا وجود      ( ١٩٨٣ء، حصارِانا، ١٣٨ )
٥ - عیاری، چالاکی، فریب۔
 اے شیخ مرے ساتھ یہ فطرت نہ چلے گی واللہ کہ کچھ سے بھی زیادہ ہوں گنہ گار      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٩٦ )
٦ - سازش، سانٹ گانٹھ، (فقرہ) یہ چوری دونوں کی فطرت سے ہوتی ہے۔ (نوراللغات)
٧ - دانائی، عقلمندی، ہوشیاری، زیرکی۔ (فرہنگِ آصفیہ)
٨ - دین، سنت۔
"رسول اللہۖ فرمائے پانچ چیزیں ہیں فطرت میں کے ختنہ کرنا اور استعداد یعنی موئے زہار تراشنا اور منچہ کترنا اور ناخن لینا اور بغل کے بال چننا۔"      ( ١٨٦٠ء، فیض الکریم، ٧٨ )
٩ - وہ شکل جو بچہ پیٹ میں اختیار کرتا ہے، مضغہ، لوتھڑا، ہیولا۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔
  • wisdom
  • sagacity
  • cunning;  nature
  • creation
  • form;  deceit
  • trick