اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - قدرتی طور پر پیدا کی ہوئی کائنات، آفرینش، قدرت، نیچر۔
"میرا خیال تھا کہ شائد فطرت کی نیرنگیوں میں خدا کی قدرت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔"
( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ٥٤٦ )
٢ - قدرتی حالات۔
"فطرت کے ساتھ ایک دائمی جنگ نے ان لوگوں کو حد درجہ جفاکش بنا دیا تھا، وہ کئی کئی دن تک گھوڑے کی پیٹھ پر بیٹھ سکتے تھے۔"
( ١٩٤٧ء، آخری چٹان، ١٢ )
٣ - قانونِ قدرت۔
"عرب میں اسلام سے پہلے مختلف مذاہب تھے بعضوں کا خیال تھا کہ جو کچھ ہے زمانہ یا فطرت (قانونِ قدرت) ہے خدا کوئی چیز نہیں۔"
( ١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ١١٣:١ )
٤ - طبیعت یا اقتضائے طبیعت جو پیدائشی ہو اور خارجی اثر سے پیدا نہ ہوا ہو، خمیر، سرشت۔
میری فطرت میں ہے روا داری ہے دلیلِ الست میرا وجود
( ١٩٨٣ء، حصارِانا، ١٣٨ )
٥ - عیاری، چالاکی، فریب۔
اے شیخ مرے ساتھ یہ فطرت نہ چلے گی واللہ کہ کچھ سے بھی زیادہ ہوں گنہ گار
( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٩٦ )
٦ - سازش، سانٹ گانٹھ، (فقرہ) یہ چوری دونوں کی فطرت سے ہوتی ہے۔ (نوراللغات)
٧ - دانائی، عقلمندی، ہوشیاری، زیرکی۔ (فرہنگِ آصفیہ)
٨ - دین، سنت۔
"رسول اللہۖ فرمائے پانچ چیزیں ہیں فطرت میں کے ختنہ کرنا اور استعداد یعنی موئے زہار تراشنا اور منچہ کترنا اور ناخن لینا اور بغل کے بال چننا۔"
( ١٨٦٠ء، فیض الکریم، ٧٨ )
٩ - وہ شکل جو بچہ پیٹ میں اختیار کرتا ہے، مضغہ، لوتھڑا، ہیولا۔ (فرہنگِ آصفیہ)۔