اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ہندوؤں کے چار معاشرتی طبقوں میں سے ایک برہمن، کھشتری، ویش اور شودر میں سے کوئی ایک گروہ۔
" "چنتا۔ "ہندوؤں میں بڑی ذات کس کی ہے?"
( ١٩١١ء، پہلا پیار، ٦٢ )
٢ - ہندوستانی معاشرے کی ذیلی جاتیوں یا گوتوں میں سے کوئی ایک۔
اچھا تم ہو ذات کے اونچے، مانا قول تمھارا جب جانیں تم دیکھ کے صورت بوجھو ذات ہماری
( ١٩٨٧ء، دل کی زبان، ٩٦ )
٣ - پاک و ہند میں مسلمانوں کی آبادی کے چار نسلی گروہوں میں سے ایک یعنی سید، شیخ، مغل یا پٹھان میں سے کوئی ایک ذات (چار ذاتوں کی یہ تعیّن) معاشرے کے اتباع و اثر سے پیدا ہوئی۔"
فلک نے سب کو برابر بنا دیا اے شاد کسی کی اب نہ شرافت رہی نہ ذات رہی
( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانہ الہام، ٣١٠ )
٤ - نسل، خاندان، حسب نسب۔
"زبان کا نہ کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ اس کی کوئی قوم اور ذات ہوتی ہے۔"
( ١٩٣٣ء، خطباتِ عبدالحق، ٢ )
٥ - نسل یا نوع (انسانی یا حیوانی)۔
"بھیڑیے نے یہ سن کر کہا . تمھاری ذات بڑی حُجّتی ہے۔"
( ١٨٦٨ء، منتخب الحکایات، ٥ )
٦ - گروہ، جماعت، برادری۔
"انگریزی جاننے والوں نے جو ایک نئی ذات اس ملک میں بنا لی ہے اس نے غیر شعوری خودغرضی سے ہر ذات کی طرح اپنے مخصوص فوائد کو اپنے تک محدود رکھنے کی بھی کوشش کی ہے۔"
( ١٩٤٦ء، تعلیمی خطبات، ١٧٢ )
٧ - مرد اور عورت میں کوئی صنف یا نوع۔
"ہماری بچی کو اس طرح لے جانے کا تجھے کیا حق حاصل ہے کہ جنگل بیابانوں میں جہاں عورت ذات تیرے ساتھ حیران و پریشان بھوکی پیاسی روانہ ہو جائے۔"
( ١٩١٨ء، امت کی مائیں، ٩٤ )
٨ - خاندانی، خصلت، نسلی طبیعت۔
بنایا خلائق کیتے دھات کے کیتے نیک مرداں اتم ذات کے
( ١٩٦٤ء، دیوانِ حسن شوقی، ٧١ )
٩ - قسم، طرح، نوع، وضع۔
"حضور کوئی ایک ذات کے حقے تھے، دربار میں "حسن محفل" رئیسوں کے ہاں "لبِ معشوق" محفل میں آ جائے تو معلوم ہو دلہن آ گئی۔"
( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٩٢ )
١٠ - جسم، بدن۔
"سراب نے پوشاک اور سلاخ حاضر کئے، سکندر نے بعد غسل پوشاک تبدیل کی سلاخ ذات پر آراستہ کئے۔"
( ١٨٩٦ء، لعل نامہ، ٤٣٥ )
١١ - ڈیل ڈول۔
سلح پوش سارے بڑے دھات کے بڑے تھوبڑے ہوا بڑے ذات کے
( ١٦٢٥ء، سیف الملوک و بدیع الجمال، ٥٧ )
١٢ - عزت، آبرو؛ مذہب۔
"میں آپ کا ملازم ہوں تو اس کے یہ معنی نہیں کہ آپ گالیوں سے بات کریں، ہاتھ بیچا ہے ذات نہیں بیچی ہے۔"
( ١٩٦٨ء، مہذب اللغات، ٤١:٥ )
١٣ - فطرت، اصلیت
"دمڑی کی ہانڈی گئی کتے کی ذات پہچانی گئی۔"
( ١٩١٧ء، لغات النساء، ١٩٣ )
١٤ - حقیقت، وقعت، اہمیت۔
چار دن زیست کے جو چاہے کہہ لے اے رند پیش ازیں خاک کے پتلے کی کوئی ذات نہ تھی
( ١٨٣٢ء، دیوانِ رند، ١٦٦:١ )