بالا[3]

( بالا[3] )
{ با + لا }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت میں ہی مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور اسم صفت اور گاہے بطور متعلق فعل اور گاہے بطور حرف جار بھی مستعمل ہے۔ ١٥٠٣ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف جار
١ - بر، اوپر۔
 اک جاگہر پر آب وفا اک جانور دل اہل صفا اک جا تیغ پر خون جفا اک جا شکن بالاے جبیں      ( ١٩٣٢ء، مانی، نقوش مانی، ٥ )
صفت ذاتی ( واحد )
واحد غیر ندائی   : بالے [با + لے]
جمع   : بالے [با + لے]
جمع غیر ندائی   : بالوں [با + لوں (واؤ مجہول)]
١ - اونچا، بلند۔
"بالا قد فربہ اندام اور چہرہ پر رعب تھا۔"      ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٣١٥ )
٢ - بڑھا چڑھا ہوا، فوقیت رکھنے والا، برتر۔
"ان لذتوں میں سے ایک لذت کو - دوسری کی نسبت اتنا بالا سمجھیں کہ وہ اس کو ترجیح دیں۔"      ( ١٩٦٣ء، اصول اخلاقیات (ترجمہ)، ١٣٠ )
٣ - سابق کا، مذکور الصدر۔
"اسی مناسبت سے سورۂ بالا میں نفس لوامہ اور قیامت کو باہم ایک قسم کی شہادت میں یکجا کیا گیا ہے۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبی، ٦٩٠:٤ )
٤ - اوپر کا، اوپر کے حصے کا۔
 کچھ نہ کچھ تم نے دوپٹے میں چھپا رکھا ہے اس میں دل ہو کسی عاشق کا کہ بالا جوبن      ( ١٨٩٥ء، دیوان راسخ دہلوی، ٢٠١ )
٥ - مختلف، الگ، منزہ و مبرا۔
"بالآخر تسلیم کرنا پڑا تھا کہ روحانی قوت بے شک ایسی قوت ہے جو مادے سے الگ اور بالا ہے۔"    ( ١٩١٠ء، مقدمۂ معرکۂ مذہب و سائنس، ٣٦ )
٦ - ماورا، پرے (جس تک رسائی ممکن نہ ہو)۔
 تو کیا ہے تیری ذات و ہستی کیا ہے یہ راز کشود راز سے بالا ہے    ( ١٩٦٢ء، روح رواں، ١٩٤ )
٧ - [ جغرافیہ ]  شمالی، آپر ڈویژن کا۔
"وہ بالا برہما کے صوبوں سے ملا ہوا ہے یعنی خود انڈیا سے۔"      ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٥ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بالے [با + لے]
جمع   : بالے [با + لے]
جمع غیر ندائی   : بالوں [با + لوں (واؤ مجہول)]
١ - قد و قامت۔
 شہا اسلامیہ کالج کو یونیورسٹی کر دے عبائے چانسلر اک روز زیب دوش و بالا کر      ( ١٩٣٧ء، نغمۂ فردوس، ٦٤:١ )
٢ - چوٹی، اوپر کا حصہ۔ (پلیٹس)
٣ - خرمے کی ایک قسم جو درخت پر سوکھ جاتا ہے۔
"بالا زبان فارسی کا لفظ ہے بمعنی بلند، خرما کی ایک قسم کا نام - یہ فارس کا خرما ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، فلاحۃ النخل، ٢٧ )
٤ - [ صرافی ]  سکے کا سیدھا رخ یعنی وہ رخ جس پر حاکم وقت کا چہرہ یا اس کے حکم سے کوئی خاص علامت بطور نشانی بنی ہو۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 16:7)
متعلق فعل
١ - فوق، اونچائی پر، بلند جگہ پر۔
"لوگوں نے کہا اے حکیم یہ شخص جو آپ سے بالا بیٹھا ہے کچھ بھی رتبہ نہیں رکھتا۔"      ( ١٩٢٥ء، لطائف عجیبہ، ٢٧:٣ )
١ - بالا بالا جانا
ضائع جانا، بے اثر ہونا، بے نتیجہ ہونا۔"بے قصور زبیدہ. کا صبر بالا بالا نہ جائے گا"      ( ١٩٣١ء، رسوا، خورشید بہو، ١٤٦۔ )
٢ - بالا رکھنا
ترجیح دینا، فضلیت دینا (بات قول وغیرہ کو)"سب باتوں سے ایسی بات کو بالا رکھ کے یقین کر لیا کہ. میاں کا دل نہ میری طرف پھرا ہے نہ پھرے گا"      ( ١٩٣١ء، رسوا، خورشید بہو، ٨٤۔ )
٣ - بالا کرنا
شہرت دینا، مقبول بنانا، رواج بنانا، بلند کرنا"یورپ کے تاجدار یورپ میں خون کے طوفان اس لیے برپا کر رہے تھے کہ امرائی حقوق کو بالا کیا جائے"      ( ٣٧٩:٤ )
٤ - بالا ہونا
ابھرنا، بڑھ جانا، سربلندی پانا، فضیلت یا ترجیح پانا عالم بالا میں رتبہ اور بالا ہو گیا نخل ماتم کشتۂ اقمت کا طوبٰی ہو گیا      ( ١٨٧٠ء، دیوان مہر، الماس درخشاں، ٧٠۔ )
  • On
  • upon
  • above