طبع

( طَبْع )
{ طَبْع }
( عربی )

تفصیلات


طبع  طَبْع

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی اسم مستعمل ہے۔ ١٦٧٢ء کو "کلیات شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - فطرت، جبلت، سرشت، خمیر، مزاج۔
"مقتضائے طبع یہی ہے کہ لکھنے والا پہلے اپنا نام لکھے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١٦٣:٣ )
٢ - عادت، خصلت، نوعیت، تخیل، فکر (مصنف کا)۔
"ان کی موانست سے طبع چابکدست چوکڑیاں بھرنے لگتی تھی۔"      ( ١٩٤٠ء، انشائے داغ، ١٠١ )
٣ - مہر، چھاپ، سکہ، نقش۔ (فرہنگِ آصفیہ)
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - (چھاپا خانے میں) چھاپنے کا کام، چھاپنا یا چھینا نیز چھپی ہوئی چیز کا ایڈیشن۔
"انہوں نے تجویز پیش کی کہ ان فارموں کو اردو میں طبع کرایا جائے۔"      ( ١٩٨٨ء، اردو نامہ، لاہور، جون، ٣١ )