ظلم

( ظُلْم )
{ ظُلْم }
( عربی )

تفصیلات


ظلم  ظُلْم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - کسی بات میں کمی یا بیشی جو حق و انصاف کے خلاف ہو، ناانصافی، زیادتی۔
"نافرمانی کر کے جب وہ اپنے آپ کو اللہ کی سزا کا مستحق بناتا ہے تو دراصل اپنی ذات پر ظلم کرتا ہے۔"    ( ١٩٨٤ء، اسلامی انسائیکلوپیڈیا، ١٠١٨ )
٢ - [ قانون ] استحصال با لجبر، کسی کی کوئی چیز زبردستی لے لینا۔
"جب راس المال یا اصلی زر مطالبہ پر ذرا سی بیشی ٹھہری تو ظلم کی تعریف یہ ہوئی کہ بلا استحقاق یا زائد استحقاق لینے کا نام ظلم ہے۔"    ( ١٩٢٤ء، رسالہ حرمتِ سود، ١٦ )
٣ - زبردستی، ستم، جورو تعدی، جفا، سختی۔
"اس نے کہا تین آدمی ایسے ہیں جن کی تم برائی کر سکتے ہو، ایک تو بے انصاف حاکم کی کہ لوگ اس کے ظلم سے واقف ہو جائیں۔"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ٣٤٨ )
٤ - گمراہی؛ غلط کاری؛ گناہ۔
"قرآن مجید میں جگہ جگہ گناہ کے لیے ظلم کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، اسلامی انسائیکلوپیڈیا، ١٠١٨ )
١ - ظلم کرنا
ستم کرنا، جفا کرنا، نقصان پہونچنا، جبر کرنا۔ ستی تھی میں اپنے محل کے بھتر کیے ظلم آ کر تمہارے پِسر      ( ١٦٨٩ء، قصۂ ابوشحمہ، ٢٨۔ )
  • Wrong;  injustice
  • oppression
  • tyranny;  extortion;  violence
  • outrage
  • injury;  grievance
  • hardship;  a heavy burden
  • a heavy assessment