کالی

( کالی )
{ کا + لی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کالا' کی تانیث ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - [ ہندو ]  کالے رنگ کی درگا بھوانی دیوی، شیوجی کی استری، کالی دیوی، کالی مائی۔
 یہ اندھیرا گھپ کہ سورج، چاند، تارے لاپتا یہ دھواں گھٹتا ہوا، کالی کی بل کھائی لٹیں      ( ١٩٤٣ء، روحِ کائنات، ١٥٥ )
٢ - (قدیم) لکھنے کی سیاہی، روشنائی۔
 نہ لِک سک قلم دُک تے گھٹتا اتھا رخے پر قلم کالی سٹتا اتھا      ( ١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٨٨ )
٣ - کالے رنگ کا خال یا مسّا۔ جسم کی کھال پر ہلکے بھورے رنگ کا دھبا، جھائیں۔ (پلیٹس)
٤ - ایک سانپ جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اسے سری کرشن جی نے کالی دہ (جمنا کے بھنور) سے باہر نکالا تھا اور اس کی پھنکار سے ان کا رنگ سیاہ ہو گیا تھا، اس سانپ کے ایک سو دس پھن بتائے گئے ہیں۔
 جس دہ میں لَو دے من موہن واں آن چھپا تھا اک کالی سرپانوں سے ان کے آ لپٹا اس دہ کے بھیتر دیکھتے ہی      ( ١٨٣٠ء، کلیات نظیر، ٢، ٢١٢:١ )
صفت ذاتی
جنسِ مخالف   : کالا [کا + لا]
جمع   : کالِیاں [کا + لِیاں]
جمع غیر ندائی   : کالِیوں [کا + لِیوں (واؤ مجہول)]
١ - سیاہ فام، کوئلے یا تارکول کے رنگ کی، کالا اسود کی تانیث۔
"بھوں بھوں کرتی ایک کالی موٹر میری طرف لپکی۔"      ( ١٩٧٥ء، لبیک، ٦٧ )
٢ - بے نور، تاریک۔
 ان کی تو شان ہی نرالی ہے نہ ہوں تارے تو رات کالی ہے      ( ١٩٢٤ء، مطلع انوار، ٣٩ )