جنگ

( جَنْگ )
{ جَنْگ (ن غنہ) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
جمع   : جَنْگیں [جَن (ن غنہ) + گیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : جَنْگوں [جَن (ن غنہ) + گوں (و مجہول)]
١ - لڑائی، معرکہ، رزم، پیکار، محاربہ۔
"یا تو ہماری اطاعت قبول کرو یا جنگ و پیکار کے لیے تیار رہو"۔      ( واقعات دارالحکومت دہلی، ٢٣:١ )
٢ - مخالفت، مخاصمت، دشمنی، کینہ، بیر، پرخاش
: ٹھن گئی سرمایہ داری اور مزدوری میں جنگ دیکھیں کون اس معرکے سے کامیاب آنے کو ہے      ( ١٩٣٧ء، نغمہ فردوس، ١٤٩:١ )
٣ - [ تصوف ]  امتحانات الٰہی جو بلا ہائے ظاہری اور باطنی کے ساتھ ہوں، اسما و صفات کا تصادم۔
٤ - جھگڑا، فساد۔
"اس میں روزانہ وہ جنگ ہوتی ہے کہ بیچ بچاؤ کرنا مشکل ہے"۔      ( ١٩٨٤ء، مشرق، کراچی، ١١مئی، ٣ )