ضمیر شخصی ( مذکر - واحد )
١ - (واحد متکلم کے لیے) میرا، مجھ سے متعلق۔
دیکھیے عشق میں انجام ہو کیونکر اپنا ہائے کم بخت دل اپنا ہے نہ دلبر اپنا
( ١٨٨٦ء، دیوان سخن، ٨٨ )
٢ - (جمع متکلم کے لیے) ہمارا، ہم سب کا۔
دعوٰی کیا جو دل کا تو بولا بگڑ کے یار اپنا تھا مال خوب کیا ہم نے کھو دیا
( ١٨٥٤ء، دیوان اسیر، ریاض مصنف، ٢٥:٢ )
٣ - (واحد حاضر کے لیے) تیرا۔
لگ گئی چپ تجھے اے داغ حزیں کیوں ایسی مجھ کو کچھ حال تو کم بخت بتا تو اپنا
( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٤٧ )
٤ - (جمع حاضر کے لیے) تمہارا۔
"جس سہولت کی بنا پر تم نے میرا مضمون بدلوایا تھا اب اسی سہولت کے مدنظر اپنا مضمون بدلو"۔
( ١٩٤٤ء، ایک نواب صاحب کی ڈائری، ١٧ )
٥ - (واحد غائب کے لیے) خود کا، اس کا۔
شوق تنہائی کا ایسا ہے مرے دلبر کو کبھی آینیے میں دیکھا نہیں چہرا اپنا
( ١٨٧٢ء، عاشق، فیض نشاں، ٦٢ )
٦ - (جمع غائب کے لیے)خود کے، ان کے۔
"باقی بیس کارکن ہیں جو انتظامی قابلیت میں اپنا نظیر نہیں رکھتے"۔ ١٩٠٥ء، یادگار دہلی، ٤٦