سود

( سُود )
{ سُود }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے اردو میں اصل صورت اور مفہوم کے ساتھ داخل ہا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - نفع، فائدہ (نقصان کی ضِد)
 جس کو تیری رضا سے مطلب ہے سُود دیکھے نہ وہ زِیاں دیکھے      ( ١٩٨٤ء، زادِ سفر، ٨١ )
٢ - بہتری، بھلائی۔
"آپ کی تصانیف کی غرض و غایت. درماندہ فرقے کی سُود و بہبود کے سوا کچھ نہیں ہے۔"      ( ١٩٢١ء، فغانِ اشرف، ١٥ )
٣ - وہ رقم جو قرضدار سے نرخ مقرر کر کے (اصل سرمائے کے علاوہ) بطور منافع لی جائے، بیاج۔
 نذرانہ نہیں! سود ہے پیرانِ حرم کا ہر خرقۂ سالوس کے اندر ہے مہاجن      ( ١٩٣٥ء، بالِ جبریل، ٢٢٠ )
  • نَفَع
  • پھَل
  • بھَلائی
  • utility
  • advantage
  • benefit;  profit
  • gain;  interest
  • usury