سبز

( سَبْز )
{ سَبْز }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ہرا، ہرا رنگ، اخضر۔
"راجہ کو اپنا تیسرا جنم بڑا بھلا معلوم ہوا زمردیں زندگی لہلہاتی سبز کنچن دنیا پر سکون بالیدگیوں سے مالا مال"      ( ١٩٨٦ء، جوالامکھ، ١٤ )
٢ - شاداب، تروتازہ۔
 غل مچ گیا دیہات میں کہرام ہو گیا اجڑے درخت سبز، غم عام ہو گیا      ( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٨٢ )
٣ - سانولا، سلونی رنگت کا محبوب، (مجازاً) محبوب۔
 بحر چشم دوستی ان سبز دنیا سے نہ رکھ بیوفا سب ہیں یہ طوطا چشم کس کے یار ہیں      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ١٢٦ )
٤ - سپاہی آمیز سفید رنگ کا گھوڑا یا گھوڑی، سرستی رنگ سے مشابہ۔
"بہت سے لوگ جمع ہیں ایک سبز بچھیری . ڈھول پر ناچ رہی ہے"      ( ١٩٦٢ء، آفت کا ٹکڑا، ٢١٠ )
٥ - کچا، ناپختہ پھل۔ (فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)
٦ - بار آور، ہرا بھرا، کامیاب، سرخرو۔
 سرخی شفق کی گردہ ملے منہ پر ہر سحر لیکن نہ رو برو ہو ترے آفتاب سبز      ( ١٨٥١ء، پروانہ (جسونت سنگھ)، دیوان، ٢٣٥ )
١ - سبز باغ (دکھانا | دکھلانا)
جھوٹے وعدے سے بہلانا پھسلانا، جھوٹی امیدیں دلانا، فریب دینا، دھوکا دینا۔"جنگ عظیم کے دوران انگریزوں کے سبز باغ دکھانے پر. فوجی بھرتی کے سلسلے میں ان کی امداد و اعانت کی تھی۔"      ( ١٩٨٨ء، افکار، کراچی، جنوری، ٢٨ )
  • Green;  fresh;  flourishing;  raw
  • unripe;  grey-coloured;  of a bluish hue;  black
  • dark