تصویر

( تَصْوِیر )
{ تَص + وِیر }
( عربی )

تفصیلات


صور  تَصْوِیر

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٠ء کو 'معراج العاشین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - [ مجازا ]  نہایت خوب صورت، قابل تصویر۔
 سب سے گفتار جدی سب سے نرالی نکھ سکھ دانت تصویر ہیں مسی کی جماوٹ خاصی      ( ١٨٣٥ء، رنگین، دیوان رنگین و انشا )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : تَصْوِیریں [تَص + وی + ریں (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : تَصْوِیروں [تَص + وی + روں (و مجہول)]
١ - صورت بنانا، صورت گری، شبیہ، نقش، نقشہ، مورت۔
"تمکنت اور سنجیدگی میں ماں کی تصویر تھا۔"      ( ١٨٨٠ء، نیرنگ خیال، ٨٧ )
٢ - حالت، کیفیت، مرقع۔
 میں نے مصیبت کی کوئی ایسی تصویر نہیں دیکھی ہے۔      ( ١٩١٤ء، مرقع بلجیم )
٣ - کیمرے کے وہ عکس جو کاغذ پر صفائی سے تیار کیے جاتے ہیں، (اصطلاحاً) کیمرہ کی بنی یا نقاش کی تیار کردہ تصویر جو برائے طباعت مختلف ٹیکنیکی مراحل سے گزرتی ہے۔
"تصویریں بلاک یا پازیٹو کی تیاری کے لیے پریس بھیج دی جاتی ہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، فن ادارت، ٢٢٢ )