علامت

( عَلامَت )
{ عَلا + مَت }
( عربی )

تفصیلات


علم  عَلامَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : عَلامَتیں [عَلا + مَتیں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : عَلامات [عَلا + مات]
جمع غیر ندائی   : عَلامَتوں [عَلا + مَتوں (و مجہول)]
١ - وہ چیز جو کسی امر یا چیز کے وجود کی طرف اشارہ کرتی ہو، نشان، پتا۔
"ناٹ اپریشن ظاہر کرنے کے لیے . علامت استعمال کرتے ہیں۔"    ( ١٩٨٤ء، ماڈل کمپیوٹر بنائیے، ٣٢ )
٢ - [ ادب ] کوئی شے، کردار یا واقعہ جو بطور مجاز اپنے سے ماورا کسی اور شے کی نمائندگی کرے نیز استعارہ جو اپنی لغوی حدود سے ماورا کسی چیز کی نشاندہی کرے۔
"کثرت کے باعث . استعارہ یا علامتیں اپنی ندرت کھو بیٹھی ہیں۔"    ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٢٤ )
٣ - پہچان، شناخت۔
"ایک عظیم شاعری کی علامت بھی یہی ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، میر انیس: حیات اور شاعری، ١٨٤ )
٤ - آثار، نشانی۔
 یہ باہمی عداوت مٹنے کی ہے علامت    ( ١٩٢٦ء، طلیعہ، ١٣ )
٥ - دلیل، مظہر۔
"اس شہر کو فتح کر لیا تو یہ تسخیر اس بات کی علامت تھی کہ سارے صوبے میں مزاحمت کا خاتمہ ہو گیا۔"    ( ١٩٦٧ء، اردو دائرۂ معارف اسلامیہ، ٨٥٤:٣ )
٦ - محرک، باعث، سبب۔
"یہ نظمیں ذاتی کرب کے حوالے سے اپنے خدو خال وضع کرتی ہیں اور حضور سے عشق کا گداز، ان کی علامت بنتا ہے۔"    ( ١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، ١٦ دسمبر، ١١ )
٧ - وہ نشان جن سے حروف کی حرکتوں کو ظاہر کیا جائے، اعراب، ماترا۔
"الف ممدودہ پر علامتِ مد ضرور ہوا کرتی لیکن ہائے ہوز کو اگر کبھی دو چشمی شکل دیتے تو اس مقام پر جہاں وہ مخلوط التلفظ نہ ہوتی۔"      ( ١٩٣٥ء، اردو، اپریل، ٢٢٦ )
٨ - شناخت کا نشان جو کارخانے وغیرہ کی طرف لگایا جائے، چھاپ، مہر، لیبل، ٹریڈمارک۔
"یہ کوزہ گروں کے مخصوص نشان یا علامتیں تھیں شاید ٹریڈ مارک۔"      ( ١٩٨٧ء، سات دریاؤں کی سر زمین، ٢١٦ )
٩ - [ الجبرا ]  جمع تفریق ضرب تقسیم، صفر وغیرہ کا نشان۔
"اس پر ہندسہ علامت قوتِ دوم تحریر کرنا زاید ہے۔"      ( ١٩٠٧ء، تشریح المساحت، ٣٢ )
١٠ - [ کتب خانہ ]  اعداد (آواز) وغیرہ کو ظاہر کرنے والا وہ مختصر نشان جو کتب خانہ میں کتاب کا مقام معین کرنے میں مدد دیتا ہے۔ (Notation)۔
"عمدہ علامت کو صاف اور بجنسہ مقاصد مہیا کرنے چاہیں۔"      ( ١٩٧٠ء، نظام کتب خانہ، ٣٢٢ )
١١ - [ صحافت ]  وہ نشان جو بطور ہدایت مسودے پر لگایا جاتا ہے تاکہ کاتب جانے لے کہ کون سا مواد کس طرح لکھنا ہے۔ مثلاً تیر کا نشان جو جاری ہے کے لیے مخصوص ہے۔
"اگر جملے کے درمیان میں کچھ الفاظ چھوٹ گئے ہوں تو متعلقہ جگہ پر علامت دے کر وہ الفاظ لکھنے ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، فن ادارت، ٢٤٦ )
١٢ - [ مجازا ]  آلۂ تناسل۔
"غلام نے پہلے ہی اپنی علامت کاٹ کر ڈبیا میں بند کرکے سر بہ مہر سرکار کے خزانچی کے سپرد کر دی تھی۔"      ( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ٢٣٧ )
١٣ - [ طب ]  مرض کی نشانی، بیماری کے آثار۔
 سبب یا علامت گراں کو سمجھائیں تو تشخیص میں سو نکالیں خطائیں      ( ١٨٧٩ء، مسدس حالی، ١٠ )
١٤ - میل کا پتھر، فاصلے کا نشان جو سڑک پر لگایا جائے؛ کھوج، سراغ۔ (جامع اللغات؛ فرہنگ آصفیہ)
١٥ - جھنڈا (عموماً سوار فوج کا)، علم؛ امتیازی نشان (کسی رئیس یا سردار کا) (پلیٹس)۔
  • a mark
  • sign
  • token
  • an indication
  • a symptom;  an index
  • exponent;  a characteristic;  a cognizance
  • a badge
  • device
  • emblem
  • a coat of arms;  a flag
  • standard.