بر

( بَر )
{ بَر }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور 'حرف ربط' مستعمل ہے عام طور پر ترکیبات میں بطور سابقہ مستعمل ہے، جیسے : برافروختہ، برآمد، برحق برآور وغیرہ۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور مندرجہ ذیل معنی میں مستعمل ہے۔ ١٧٧٥ء میں "نوطرز مرصع" میں مستعمل ملتا ہے۔

حرف ربط ( مذکر )
١ - پر۔
 حافظ شیراز کا کیا پوچھنا، تھے خوش بیاں ان کا یہ مطلع ہے اب تک انجمن میں برزباں      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٤١٤:٣ )
٢ - میں، اندر۔
'اس ملاقات کا نتیجہ نقش برآب اور گرہ بر باد تھا۔"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٠٠:٥ )
٣ - الحاق و اتصال کے لیے جیسے دوش بردوش یا قدم برقدم وغیرہ۔
٤ - سے، جیسے کسی التماس و التجا وغیرہ کے جواب میں، برچشم۔
 کہنے لگا اک دن وہ سیہ مست یہ مجھ سے بیٹھوں میں تیرے برمیں کہا میں نے کہ برچشم      ( ١٧٧٤ء، عبرت (طبقات الشعراء، ٣٥١) )
٥ - بالمقابل۔
 ان کے بر رو نہ یہ تقریر نہ یہ بات رہے چاہتے ہو مگر ایسوں سے ملاقات رہے      ( ١٨٣٦ء، بحر (شعلۂ جوالہ، ٢٩٩:١) )
٦ - تاکید کثرت وغیرہ کے لیے، زائد (ترکیب میں مستعمل)، جیسے : برافروختہ، برآشفتہ؛ برحق، برعکس۔
  • but
  • moreover
  • even;  on
  • upon
  • up
  • above;  at;  in
  • into;  with;  forth
  • back
  • away
  • against;  based upon
  • according to;  on account of