پکا

( پَکّا )
{ پَک + کا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پکا  پَکّا

سنسکرت سے اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
جنسِ مخالف   : پَکّی [پَک + کی]
واحد غیر ندائی   : پَکّے [پَک + کے]
جمع   : پَکّے [پَک + کے]
١ - آنچ یا آگ پر ہانڈی وغیرہ میں اتنا پکایا یا سینکا ہوا یا بھوبل وغیرہ میں بھونا ہوا یا تیل میں تَلا ہوا کہ گل جائے کچاند دور ہو جائے، پخت و پز کیا ہوا۔ پختہ (کھانا وغیرہ)
"اس سال میں پکا کھانا بہت زیادہ تقسیم ہوا۔"    ( ١٩٠٧ء، کرزن نامہ، ٣٤ )
٢ - پیڑ پر یا پال میں (حرارت سے) نرمایا ہوا، تیار، رسیدہ (پھل وغیرہ)۔
"اوپر نگاہ گئی تو پکّی پکّی نبولیاں دکھائی دیں۔"    ( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٦٧ )
٣ - آوے یا پزاوے وغیرہ میں اتنی دیر تک آنچ کھایا ہوا کہ سُرخ ہو جائے (مٹی کا برتن یا اینٹ وغیرہ)۔ (پلیٹس)
٤ - پپیایا ہوا، جس میں پیپ پڑ گئی ہو (پھوڑا وغیرہ)
"یہ زخم بہت ہی نازک ہو گیا تھا اور پکے پھوڑے سے زیادہ اس میں تکلیف ہوتی تھی۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٥٢ )
٥ - مستحکم، مضبوط، پائدار، دیرپا، اٹل، جو متزلزل یا متغیرنہ ہو سکے۔
 کام میں اپنے عشق پکا ہے ہاں یہ نیرنگ ساز پکا ہے      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٩٢٤ )
٦ - معتبر یا مستند
 محضر خوں پر بھی ہو قاضی و مفتی کی مہر کہ گواہی سے بہت ہوتا ہے پکا کاغذ      ( ١٨٣٩ء، اسیر اکبر آبادی، دیوان، ٥٤ )
٧ - قایم، پابند۔
"جو شخص کسی گناہ سے توبہ کرے سات برس تک پکا رہے تو پھر کبھی اس سے وہ گناہ نہ ہو گا۔"      ( ١٨٦٥ء، مذاق العارفین، ٤٩:٤ )
٨ - کٹَّر، مذہبی عقائد کا سختی سے پابند۔
"بعد ازاں . بیاہ رچایا اور ایسا پکا عیسائی ثابت ہوا کہ . ولی قرار دیا۔"      ( ١٩٧٩ء، گلگشت، ١٧ )
٩ - تجربہ کار، ہوشیار، جہاں دیدہ گھاگ، گرگِ باراں دیدہ۔
"تمام دنیا میں نمودار اور پکا اور بادشاہ کا مُقرب بھی۔"      ( ١٨٠٢ء، گنجِ خوبی، ٨٤ )
١٠ - عیّار، کائیاں، چلاک۔
 بات مطلب کی کیا اُڑاتے ہو تم بھی بھولے نہیں ہو پکے ہو      ( ١٩٠٥ء، داغ، یادگارِ داغ، ١٦٣ )
١١ - پکی ہوئی اینٹ یا سیمنٹ کنکر پتھر وغیرہ سے بنایا ہوا مکان وغیرہ۔
"اونچی اونچی حویلیاں اور پکی پکی محل سرائیں ٹپک اٹھیں۔"      ( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٣٠٢ )
١٢ - پورا، نہ کم نہ زیادہ، معیاری (بیشتر وزن یا قیمت یا پیمائش کے لئے مستعمل)۔
"پکاپان سیری تابنا، ہاتھ پھسلا اور دھڑام سے گری۔"      ( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٢٠٧ )
١٣ - جس کی طبعیت میں کوئی بات راسخ ہو گئی ہو اور چھوٹ نہ سکے، (کسی بات کا) بری طرح عادی، ماہر اور عاری۔
"میں خود ایک پکا جواری ہوں جیسا کہ آپ کو معلوم ہو چُکا ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، خونی راز، ٨١ )
١٤ - کامل، (اپنے کام میں) ہر اعتبار سے مکمل، ماہرِفن۔
"حکیمی کے فن میں اور جراحی کے کسب میں بڑا پکا ہے۔"      ( ١٨٢٤ء، سیرِ عشرت، ٣٠ )
متعلق فعل
١ - (حرارت سے) پودے کی نمی دور ہو کر دانہ خوشہ وغیرہ اتنا سوکھ جائے کہ پیسا جاسکے، کٹائی کے لئے تیار (فصل یا اناج کا دانہ وغیرہ)۔
"جب دانا پکا ہو جائے اور پودے پیلے پڑ جائیں تو انہیں کاٹ لینا چاہیے۔"      ( ١٩٣٦ء، ہندوستانی بول چال،٣:٣ )
٢ - کامل العیار، خالص، بے غش۔
"ان پتروں میں سے ایک کو افسر آزمائش توڑتا ہے اگر تختی کے ٹوٹنے کی آواز نرم و ملائم ہوتی ہے تو سونا پکا سمجھا جاتا ہے۔      ( ١٩٣٨ء، آئین اکبری، ٣٥:١ )
٣ - پختہ کاری یا تجربے پر مبنی، ہوشیاری یادانائی سے تعلق رکھنے والا (خیال، رائے یا بات وغیرہ)
"میں نظروں سے بھانپ گئی میرا وہ خیال برابر پکا ہوتا رہا۔"      ( ١٩٤٤ء، صید و صیاد، ٢٦ )