١ - زہر اترنا
زہر کا اثر زائل ہونا"برم ڈنڈی ایک تولہ، مرچ سیاہ ایک دانہ کو ایک چھٹانک پانی می پیس کر پلائیں. فوراً زہر اتر جائے"
( ١٨٧٣ء، تریاق مسمومم، ٥٩۔ )
٢ - زہر بھر دینا / بھرنا
بھڑکانا، اختلاف پیدا کرنا، مضر یا مہلک بنا دینا۔"ہمدرد والوں سے ڈر ہی لگتا ہے اور روٹی کا معاملہ ہے نہ معلوم اس میں زہر بھر دیا ہو اور جواب دہی ہمارے سر آ پڑے"
( ١٩١٦ء، خطوط محمدعلی، ١٢٦۔ )
٣ - زہر پینا
سخت سست برداشت کرنا، ناگوار حالت میں جینا۔ اک کلی کے لیے اک کرن کے لیے زہر پیتے رہے جی گنواتے رہے
( ١٩٦٧ء، شہرداد، ٢٥۔ )
٤ - زہر پھیلانا
فتنہ انگیزی، فساد پھیلانا۔"آپ. توبہ شکنی اور تجدید توبہ کی اجازت اسے دیتے رہیئے وہ زہر پھیلاتا رہے اور. آپ فکر نہ لیجئے"
( ١٩٣١ء، اودھ پنچ، لکھنءو، ٦:٣٥،١٦۔ )
٥ - زہر کے گھونٹ پینا
مجبور ہو کر طعنہ ضبط کرنا، دل ہی دل میں پیچ و تاب کھانا۔ (ماخوذ: نوراللغات)
٦ - زہر کھانا
جان دینا، مرنا، خدا ہونا۔"جی چاہتا ہے کہ زہر کھا کر زندگی کا بکھیڑا ہی ختم کر دیا جائے"
( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٢١۔ )
رشک کرنا، حسد سے جلنا۔ چمن میں ہے یہ درختان سبز پر جوبن کہ زہر کھاتے ہیں سبزان خطۂ کشمیر
( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٣٢٠۔ )
دشمنی کرنا، عداوت یا بغض نکالنا۔ یہ کیا اثر ہے کہ جو اپنے بھی اب پرائے ہوئے کہ دل کو دیکھیے ہم پر ہے زہر کھائے ہوئے
( ١٩٣٢ء، ریاض رضواں، ٤٣٠ )
سر رہنا، گرویدہ ہونا، ارادہ رکھنا، خواہش کرنا، تاک لگانا۔ وہ کھائے زہر تھا اوس پیرزن پر کسی صورت پلاءوں آب خنجر
( ١٨٦١ء، الف لیلہ نومنظوم، ٤٦٠:٢ )