صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - بھلا لگنے والا، جو ذوق یا طبیعت یا حواس کو بھائے، خوب عمدہ، پسندیدہ، خوشگوار
"اردو مترادفات کا کام بہت اچھا ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ مترادف الفاظ کے معنی میں جو نازک فرق ہیں وہ بھی بتا دیے جائیں"۔
( ١٩٤٦ء، خطوط، عبدالحق، ٧٦ )
٢ - عمدہ اوصاف والا، جس میں موزوں یا مناسب خصوصیات پائی جائیں، قابل ستائش۔
"میرے پاس ایک ایسا اچھا سرمہ ہے کہ کور مادر زاد کو بینا کرتا ہے"۔ ١٨٩٦ء، نظم بے نظیر، ٥٨
٣ - تندرست، بھلا چنگا، صحت مند
"میں سب طرح اچھا ہوں"۔
( ١٩٢٣ء، خطوط، عبدالحق، ٢٤ )
٤ - مرض سے نجات پانے والا، شفایاب۔
"اگر تم چاندی کے برتن میں پانی پیو تو تمہارا ہاتھ اچھا ہو"۔
( ١٨٠١ء، داستانِ امیر حمزہ، ١٤٢ )
٥ - (مقابلۃً) عمدہ، زیادہ موزوں و مناسب، بہتر، خوب تر، افضل، دوسرے سے بڑھ کر۔
اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ساغر جم سے مرا جام سفال اچھا ہے
( ١٨٦٩ء، دیوان، غالب، ٢٣٩ )
٦ - درست، سالم، ٹھیک، صحیح، خرابی یا عیب سے خالی
نو شعر جان تم نے کہے وہ بھی سب برے اچھا بندھا نہ ایک بھی پہلو سے ارتباط
( جان صاحب (مہذب اللغات، ١٢٦:١) )
٧ - خاصا، متوسط درجے یا حیثیت کا، معمولی سے کچھ بڑھ کر۔
"کپڑے کی تجارت کیا کرتے تھے اور اچھے خوشحال آدمی تھے"۔
( ١٨٩٩ء، رویائے صادقہ،١٥٠ )
٨ - مبارک، مسعود (دن، ساعت وغیرہ)
"اس سے اچھا دن اور ایی نیک ساعت کب ہو گی"۔
( ١٨٠٢ء، خرد افروز، ١٠٥ )
٩ - احترام یا پوجا کے قابل۔
"ہندو انھیں اچھا جانتے ہیں اور بعض جگہ مارنے کی ممانعت بھی کرتے ہیں"۔
( ١٨٦٩ء، اردو کی دوسری کتاب، آزاد، ٩ )
١٠ - زور دار، بھرپور، خاطر خواہ۔
جیسی کالی تھی شب غم کی گھٹا ویسا ہی اشکوں کا مینہ اچھا پڑا
( ١٩٣٣ء، تجلائے شہاب ثاقب، ٧٢ )
١١ - خالص، معیاری، گراں قدر۔
"دو چار دن تو دودھ اچھا ملتا، پھر آمیزش شروع ہو جاتی"۔
( ١٩٣٦ء، واردات، پریم چند، ١٤٧ )
١٢ - زیادہ، بہت، کسی خصوصیت میں نمایاں۔
"اس صوبے میں ایک عیب تو اچھے پڑھے لکھے لوگوں سے لے کر عوام تک میں ہے"۔
١٣ - مناسب، موزوں، ٹھیک، زیبا، سجتا، جچتا ہوا۔
"(ایسے) لوگوں سے کنارہ کرنا ہی اچھا ہے"
( ١٨٠٢ء، خرد افروز، ٢٦ )
١٤ - مفید، موافق، سزاوار۔
"یہ تو اچھا ہوا کہ مجھے ہوش آ گیا اور سر پر پانوں رکھ کر بھاگا"
١٥ - [ طنزیہ ] برا، بے ڈھب، نازیبا، نا مناسب، غیر موزوں۔
تیرا مریض مر ہی گیا تین دن کے بعد اچھا اثر دوا نے کیا تین دن کے بعد
( ١٨٥٦ء، کلیات، ظفر، ٤١:٤ )