قوت

( قُوَّت )
{ قُوْ + وَت }
( عربی )

تفصیلات


قوی  قُوَّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل حالت میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٣ء کو "شرح تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : قُوَّتیں [قُوْ + وَتیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : قُوَّتوں [قُوْ + وَتوں (و مجہول)]
١ - حرکت و عمل کی اہلیت، توانائی، جسمانی زور، اقتدار، اختیار، مشکل کاموں کو انجام دینے کی قابلیت یا استطاعت، شکتی، سکت، توانائی، قدرت (کام کرسکنے کی قابلیت کا نام اصلاح میں قوت ہے) طاقت، زور، قوی ہونا، زبردست ہونا، صاحب زور ہونا۔
"فرمایا، کہ . قوت کا نشہ بڑا برا ہوتا ہے"      ( ١٩٨٤ء، طوبٰی، ٥٥٣ )
٢ - سہارا، مدد، اعانت، تقویت۔
"ملکہ بھی معشوقہ شہزادہ اسد فاتح طلسم کی ہو گی اور شہزادے کے نکاح میں آئے گی بحول و قوت الٰہی۔"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہو شربا، ٩٣٩:١ )
٣ - سلطنت، دولت، ریاست۔ (فرہنگ آصفیہ)
٤ - کسی چیز کو محسوس کرنے کی قابلیت، حس، حاسہ۔
"پھر اگر قوت شم سے متمتع ہونے کو خیال میں لائے تو پوری وسعت تمتع اسلام کی رو سے اس کے پیرو کو حاصل ہے۔"      ( ١٨٩٧ء، کاشف الحقائق، ٣١:١ )
٥ - [ طبیعیات ]  وہ زور یا طاقت جو کسی قسم کی سابقہ حالت کو بدل دے۔ (فرہنگ آصفیہ)
٦ - وہ امر جس کے سبب کسی شے سے فعل یا افعال صادر ہو سکے، کسی امر یا فعل کی استعداد، امکان استعدادی۔
"افراد کے بعض مشاعر اور خیالات ایسے ہوتے ہیں جو صرف اس وقت قوت سے فعل میں آتے ہیں۔"      ( ١٩١٨ء، روح الاجتماع، ٦٠ )
١ - قوت پکڑنا
زور سے پکڑنا، قوت حاصل کحرنا، طاقت و توانائی حاصل کرنا۔"لیون کی عیسائی ریاست روز بروز قوت پکڑتی جاتی ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، عبرت نامہ اندلس (ترجمہ) ٦٦٩ )
٢ - قوتِ بازو سے پیدا کرنا
خود کمانا، ذاتی طور سے کمانا۔ (مہذب اللغات)
  • strength
  • power
  • virtue;  authority;  a faculty