حلقہ

( حَلْقَہ )
{ حَل + قَہ }
( عربی )

تفصیلات


حلق  حَلْقَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء کو ولی کے "کلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : حَلْقَے [حَل + قے]
جمع   : حَلْقَے [حَل + قَے]
جمع غیر ندائی   : حَلْقَوں [حَل + قَوں (واؤ مجہول)]
١ - گول چیز بشکل دائرہ، گھیرا۔
 اک حلقۂ تاریک تھا یا چاند کا ہالا تھا کوئی نگہباں نہ کوئی دیکھنے والا    ( ١٩٨١ء، شہادت، ١٨٨ )
٢ - کان کی بالی، سونے یا چاندی کا بندا جو غلاموں کے کان میں ڈالتے تھے۔
 کانٹا ہے ہر اک جگر میں اٹکا تیرا حلقہ ہے ہر اک گوش میں لٹکا تیرا    ( ١٩١٤ء، حالی، رباعیات، ٢ )
٣ - چھلا، انگوٹھی کا چھلا۔
 ہر ایک میں تھا حفظ مراتب کا قرینہ اس حلقے میں انگشتری حق کا نگینہ    ( ١٩٨١ء، شہادت، ٢٠٤ )
٤ - طوق
"ایک چاندی کا حلقہ مروان بن الحکم کے پاس . بھیجا کہ خلیفۂ وقت کے گلے میں دے کر اورآپ کو پابہ زنجیر کر کے بھیج دے۔"    ( ١٨٩٠ء، تذکرۃ الکرام، ٣٠٠ )
٥ - سیاہی مائل وہ دائرہ یا گھیرا جو آنکھوں کے گرد ہوتا ہے۔
"آنکھیں سیاہی کے حلقوں میں ڈوبی ہوئی تھیں۔"      ( ١٩٨٠ء، زرد آسمان، ٨٧ )
٦ - چہرے میں ہڈی کا وہ ڈھانچہ جس میں آنکھوں کے دیدے ہوتے ہیں، خانۂ چشم۔
"کھوپڑی کے دونوں جانب کرینیم اور بالائی جبڑے کے درمیان ایک بڑی سی خالی جگہ ہوتی ہے جس میں آنکھ کا گولہ ہوتا ہے اسے حلقہ (ojbit) کہتے ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، معیاری حیوانیات، ٣٣:١ )
٧ - محفل، مجمع، نشست، مجلس کا دور۔
"اس وقت مسجد میں دو حلقے تھے، حلقۂ ذکر اور حلقۂ درس۔"    ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٨٧:٢ )
٨ - پھندا، پھندے کا گھیرا۔
"ان پودوں میں عجیب و غریب قسم کی رسہ نما جڑیں ہوتی ہیں جو قریب سے گزرنے والے بدقسمت انسان کو اپنے حلقے میں جکڑ کر ہلاک کر ڈالتی ہیں۔"    ( ١٩٨٥ء، حیاتیات، ١٥٢ )
٩ - زنجیر کی کڑی، لوہے یا لکڑی وغیرہ کا گول کنڈا۔
"اس کا صرف ایک حلقہ ٹوٹا ہوا تھا انھوں نے جلدی جلدی صندوق کھول کر لڑکی کو باہر نکالا۔"    ( ١٩٨٣ء، جاپانی لوک کتھائیں، ١٣٢ )
١٠ - دائرہ، گھیر۔
"پیٹ اور کمر کے گرد ایک چکر ہو جاوے گا اور حلقہ مکمل ہو جاوے گا۔"      ( ١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٢٨٤ )
١١ - دروازے کا کھٹکا، کنڈی۔
 حلقہ ساں بیرون در کب تک رہے قائم مقیم کھول دو اس کے بھی منہ پر یا اولی الالباب باب      ( ١٧٩٥ء، قائم، دیوان، ٤١ )
١٢ - لفظ کمان کے ساتھ گنتی کے لیے، عدد کے معنوں میں مستعمل۔
کمان کے حلقہ کے لفظ کے ساتھ لکھتے ہیں۔      ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ)، ٣٠٣ )
١٣ - چرخی، گراری، پہیہ۔
"کنوؤں کے حلقے بعض جگہ باہر آ پڑتے تھے۔"      ( ١٩١٦ء، طبقات الارض، ٢٨ )
١٤ - لوگوں کا مجموعہ، گروہ، جماعت۔
 انساں جو حق کے مرکز محکم سے ہٹ گئے تفریق رنگ و نسل کے حلقوں میں بٹ گئے      ( ١٩٨١ء، شہادت، ١٤٨ )
١٥ - علاقہ، آبادی کے ان حصوں میں سے ایک حصہ جن کو سہولت کار کی وجہ سے الگ الگ بانٹ دیا گیا ہو۔
"لوگ چوری چھپے آفت زدہ حلقے میں پہنچے۔"    ( ١٩٨٦ء، اخبارالطلب، کراچی، اپریل، ٦ )
١٦ - دائرۂ عمل۔
"نظریے کی پوری طرح سے تشریح کرنے کے لیے یہ ضروری ہو گا کہ ارادہ کے حلقہ پر غور کیا جائے۔"    ( ١٩٣٥ء، علم الاخلاق، ٦٣ )
١٧ - [ تصوف ]  صوفی کی نشست جس میں وہ مریدوں کے مجمع میں ذکر جلی یا خفی کی ضرف لگاتا ہے، ذکر کی نشت۔
"ملاقات کے کمرے میں بٹھا دیا . کہتے ہیں کہ اس میں حلقۂ ذکر ہوا کرتا ہے۔"      ( ١٩١١ء، روزنامۂ سفر، حسن نظامی، ٤١ )
١٨ - [ نباتات۔ ]  (خلیوں وغیرہ کا) گھیرا، قطار، صف۔
"چھ خلیات کے دو حلقے (Tiers) بن جاتے ہیں۔"      ( ١٩٧٠ء، برائیوفائیٹا، ٣٧ )
١٩ - تکمہ، گھنڈی کا گھر۔
"پچاس حلقے ایک بڑے پاٹ میں اور پچاس حلقے دوسرے بڑے پاٹ کی اس طرف میں جو ملنے والی ہے بنا۔"      ( ١٨٢٢ء، موسٰی کی توریت مقدس، ٣١٢ )
  • a circle
  • a ring
  • hoop
  • link
  • loop
  • button-hole;  the collar (of harness);  a company (of people)
  • assembly
  • fraternity;  a circle
  • a circuit (of a village);  a boundary line which includes all the lands and dwellings of a village or hamlet knocker (of a door);  a kind of fire-work