گرم

( گَرْم )
{ گَرْم }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم صفت اور گاہے بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - تپتا ہوا، جلتا ہوا، سوزاں، جس کا درجہ حرارت زیادہ رہتا ہو، تپاں (سرد کی ضد)۔
"کمرہ باہر کی نسبت کتنا گرم تھا۔"      ( ١٩٨٨ء، نشیب، ٣٠٦ )
٢ - [ رفتار ]  تیز، تند، طرار۔
"اب ریل کی رفتار جتنی گرم ہوتی جاتی ہے اتنی ہی ہوا کے جھونکوں میں خنکی بھی بڑھتی جاتی ہے۔"      ( ١٩٤٢ء، غبار خاطر، ٣٨ )
٣ - مصروف، مشغول، سرگرم۔
"حاضرین بڑے زور شور سے گرم مباحثہ تھے۔"      ( ١٩٠٥ء، مقالات شبلی، ١٣٢:٥ )
٤ - مستعد، تیار، آمادہ۔
 اے مجرئی بس ہوتے ہی بازار قضا گرم سر دینے پہ جوں شمع تھے شہ کے رفقا گرم      ( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ١٧٥:١٦ )
٥ - شوخ، چلبلا، شرارتی، بے باک۔
"مغاں شیوہ اس محبوب کو کہتے ہیں کہ جو بہت گرم اور شوخ اور شریں حرکات اور چالاک ہو۔"      ( ١٩٤٩ء، آفاق حسین، نادرات، ٤:٢ )
٦ - حدت پیدا کرنے والی، گرمی پیدا کرنے والی، حرارت غریزی کو بڑھانے والی (دوا وغیرہ کی خاصیت کے لیے)۔
"علاج امراض میں سارا کھیل . (گرم سرد، خشک اور تر) کے تناسب کا ہے۔"      ( ١٩٢٧ء، تاریخ فلسفۂ اسلام، ١١٨ )
٧ - بلیغ، بلند، پراثر (مضمون یا شاعری وغیرہ)۔
"مگر اس سنگ محک پر ہمارے شعری سرمائے کا نرم و گرم حصہ نہ حجم میں زیادہ نکلے گا نہ معیار میں۔"      ( ١٩٨٨ء، آج بازار میں پابہ جولاں چلو، ٤٣ )
٨ - سخت، تند، (مزاح اور طبیعت کے لیے) تیز۔
"ایک ایسے عہدہ دار کے لیے چند خصوصیات لازمی ہیں، میٹھا ہو، ضرورت کے وقت نرم اور گرم بن سکے۔"      ( ١٩٢٢ء، نقش فرنگ، ٤٢ )
٩ - خفا، ناراض۔
 عدو پر گرم تھے بدقسمتی سے میں بھی آ پہنچا بخار اترے گا اب اچھی طرح ان کی حرارت کا      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ١٠ )
١٠ - زیادہ، بہت زیادہ، بے حد (بہتات اور تپاک کے لیے)۔
 شمع رویوں سے اتنا گرم نہ مل ان کی جو بات ہے زبانی ہے      ( ١٨٤٤ء، خواجہ امین الدین امین، دیوان، ٢٤١ )
١١ - تیز، پراثر، جوشیلا، پرجوش۔
 باتیں جن کی گرم بہت ہیں، کام انہی کے خام بہت کافی کے ہر گھونٹ پہ دوہا، کہنے میں آرام بہت      ( ١٩٧٩ء، ابن انشاء، دل وحشی، ١٠٨ )
١٢ - غضبناک، غصہ سے بھرا ہوا۔
"ہرمز جب گل کا نام سنا، بہت خفا ہوا اور دائی کی طرف گرم آنکھ سے تاکا۔"      ( ١٨٠٠ء، قصۂ گل و ہرمز (ق)، ٣٠ الف )
١٣ - اختلاط رکھنے والا، گھلنے ملنے والا۔
 ملنے میں کتنے گرم ہیں یہ ہائے دیکھنا کشتہ ہوں میں تو شعلہ اخوں کے تپاک کے      ( ١٨٢٤ء، مصحفی، دیوان (ق)، ٢٣ )
١٤ - خوب، کھرا، چوکھا۔
 گر کہیے بغل کیجئے ہماری بھی ذرا گرم تو آنکھ جھپک ناز سے کہتا ہے وہ کیا گرم      ( ١٨٠٩ء، جرات، کلیات، ٤٢٠:١ )
١٥ - صفراوی، پت کا۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)
متعلق فعل
١ - جلدی سے، عجلت سے، شتابی سے۔
 گیا نظر سے جو وہ گرم طفل آتش باز ہم اپنے چہرے پہ اڑتی ہوائیاں دیکھیں      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٢٢٣ )
٢ - غصے سے، غضبناک ہو کر۔
 کیا سبب تیرے بدن کے گرم ہونے کا سجن گرم دیکھا ہوے گا تیرے تئیں انکھیاں ملا      ( ١٧١٨ء، دیوان آبرو، ١ )