ایک

( ایک )
{ ایک (ی مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


ایک  ایک

اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے۔ عربی رسم الخط کے ساتھ اُردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٢٦٥ء کو "بابافرید، جواہر فریدی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت عددی ( واحد )
١ - گنتی کا پہلا عدد، واحد، فرد (زوج کے بالمقابل)، ہندسوں میں۔
 کتنا ہی کوئی جری نہ کیوں ہو ہوتے نہیں وار ایک سے دو      ( ١٩١٨ء، مطلع انوار، برق، ١٦٦ )
٢ - پہلا ترتیب کے لحاظ سے اول، (شخص یا شے وغیرہ) جو دوسرے سے ماقبل یا مقدم ہو (اکثر، ایک، یا ، دوسرے کے بالمقابل)۔
"وقت تین قسم کا ایک تو وہ جو گزر گیا. دوسرا جو الفعل گزر رہا ہے۔"      ( ١٩٠٤ء، مصباح القواعد، ٢٣ )
٣ - دوسرا (پہلے کے بالمقابل)
 اے جنوں جامہ ترا عشق میں پہنا جس نے قیس دیوانہ تھا یا ایک میں عریاں نکلا      ( ١٩٠٣ء، نظم نگارین، ١٧ )
٤ - کئ میں سے کوئی ایک یا ہر ایک، ایک کے بعد دوسرا (تکرار کے ساتھ)۔
 شرم نے اصل میں شوخی کو سنبھلنے نہ دیا ایک نے ایک کا ارماں نکلنے نہ دیا      ( ١٩٠٣ء، سففینۂ نوح، ١٠ )
٥ - بہت بڑا (کثرت یا عظمت کے لیے)۔
"شب کو تو کوئی غیر بھی نہیں ہو سکتا جو استغاثہ دائرہ ہو سکے ایک اندھیر ہے۔"      ( ١٩٣٢ء، اودھ پنچ، ١٠:٢٤،١٧ )
٦ - ادنٰی، معمولی، حقیر۔
 اک کھیل ہے اورنگ سلیماں مرے نزدیک اک بات ہے اعجاز مسیحا مرے آگے      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٣٥١ )
٧ - صرف، فقط، محض۔
"لیکن ایک دوستی کے معاملے میں قدامت پرست تھے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٨١ )
٨ - اکیلا، تن تنہا۔
 اس بزم میں دل نے ساتھ چھوڑا ایک آئے وہاں سے دو گئے ہم      ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٥٣ )
٩ - منتخب، یکتا، ممتاز۔
 اللہ اللہ حالت سوز و گداز حسن و عشق بزم میں دیکھا ہے رنگ شمع و پروانہ کو ایک      ( ١٩٣٤ء، رونق، کلام رونق (پیارے لال)، ١٣٣ )
١٠ - متفق، متحد، جھنہوں نے کسی بات پر اتفاق کر لیا ہو، جو کسی معاملے میں ایک دوسرے کی تائید اور حمایت کریں۔
"بہن بھائی ایک ہو گئے اور بھاوج بری ہو گئی۔"      ( ١٩٣٦ء، راشد الخیری، حیات صالحہ، ٦٦ )
١١ - ساتھ ساتھ، یکجا، اکٹھا۔
 ہوا سارا محلہ ایک ان دونوں کے اودھم سے کرشمہ ہے یہ بے فکر کا یا ہے صفت کی کشتی      ( ١٩١٩ء، کیفی، کیف سخن، ١١٩ )
١٢ - سارا، تمام، گلیتاً، اس سرے سے اس سرے تک۔ (عموماً اسمائے ذات یا صفات کے ساتھ)
"بڑے صاحب کی نظر پھری تو ایک دنیا پھر جاتی ہے۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١١٥ )
١٣ - تخمینی، قریب قریب، (عموماً تعداد یا مقدار کے ساتھ)۔
"اباحضور کا کنکوا روپے ستر ایک کی لاگت کا تھا۔      ( ١٩٠٤ء، اپنی فوج میں آوارہ، ١٢ )
١٤ - مرکب ہو کر ایسے واحد کہ دوئی نہ رہے، مخلوط، یکجان۔
 تن میں اضداد فراہم کیے حق نے اللّٰہ ہو گئے آتش و خاک آب و ہوا چاروں ایک      ( ١٩١٢ء، شمیم، سلام (قلمی نسخہ)، ٢١ )
١٥ - جس کے قول میں استحکام ہو، (بات یا ارادے کا) پورا یا پکا۔
"اگر تم بات کے دھنی ہو تو وہ بھی اپنے قول کا ایک ہے۔"      ( ١٨٩٢ء، امیر اللغات، ٣٠٦:٢ )
١٦ - معسولی، آسان، سہل۔
 کیا غم جو دست راست کٹا نیک ذات کا لڑنا تو ایک کھیل ہے یاں بائیں بات کا      ( ١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ٣٦٦:٦ )
١٧ - مطلق، ذرہ بھر، قلعی، بالکل (نفی کی تاکید کے موقع پر)۔
 وہ کوچۂ جاناں کے مزے ایک نہ پائے ہم پہلے سمجھتے تھے کہ جنت میں بھی کچھ ہے      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٨:١ )
١٨ - کسی، کوئی۔
 اک نظر میں دیکھنا وہ سب کے گم کر دے گا ہوش پیش جانے کی نہیں واں ہوشیاری ایک کی      ( ١٨٤٩ء، کلیات ظفر، ١٣٦:٢ )
١٩ - تخصیص و تحدید کے لیے۔
۔ وہ ایک تم کہ وفا پر بھی آ گیا غصہ وہ ایک میں کہ جفا پر بھی برہمی نہ ہوئی      ( ١٩٣٦ء، روزنامۂ قومی آواز، لکھنؤ (نسیم امروہوی)، ٢:٢٧٣ )