چشم

( چَشْم )
{ چَشْم }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ ہے اردو میں اپنے اصل معنی اور اصل حالت میں مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع استثنائی   : چَشْم ھا [چَشْم + ھا]
١ - آنکھ؛ نظر۔
 فرط گریہ سے چشم عاشق میں جیسے روئے نگار وقت سفر      ( ١٩٣٦ء، نقش و نگار، ١٠٤ )
٢ - توقع، اُمید۔
 ہو جس سے چشم وفا وہ بجز جفا نہ کرے کرے کسی کی تمنا کوئی خدا نہ کرے      ( ١٨٢٤ء، مصحفی، دیوان (انتخاب رامپور)، ٢٢٦ )
٣ - [ تصوف ]  چشم صفت جمال کو کہتے ہیں جو سالک کے دل پر تجلی الہامی غیبی وارد ہوتی ہے اور بواسطہ اس کے سالک مقام قرب میں پہونچتا ہے اور بعض چشم مرتبہ جمع کو کہتے ہیں جو محل مشہود ہے۔ (مصباح التعرف، 97)