شب

( شَب )
{ شَب }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں 'شب' پہلوی میں "شب" مستعمل ہے اور اسم جامد ہے۔ اردو میں فارسی زبان سے داخل ہوا اور ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مؤنث - واحد )
جمع استثنائی   : شَبْہا [شَب + ہا]
١ - غروب آفتاب سے صبح تک کا وقت، رات، لیل۔
 کل شب ہمہ سکوت فضا جب سخن میں تھی اک جانِ ماہتاب مری انجمن میں تھی      ( ١٩٧٧ء، سرکشیدہ، ٢٥٧ )
٢ - [ تصوف ]  عالم غیب اور عالم ربوبیت اور عالم حروف کو کہتے ہیں اور شب کو شب بوجہ تفرقہ اور ظلمت ہونے کی کہتے ہیں جس سے مراد کثرت ہے۔
١ - شَب خُون مارْنا
رات کو حملہ کرنا، بے خبری میں دشمن پر حملہ کرنا، چھاپہ مارنا۔"توجہ. مرکوز رکھی اور تعزیری شب خون مارنے کا منصوبہ تیار کیا۔"      ( ١٩٨٣ء، کوریا کہانی، ١١٢ )
  • Night